لاہور: (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما جاوید لطیف کے خلاف پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مبینہ طور پر ’ نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے’ پر لاہور میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایف آئی آر صوبائی دارالحکومت لاہور کے گرین ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں مقامی مسجد کے امام نے درج کرائی، ایف آئی آر سیکشن 9 (فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کا جرم) اور 11ایکس-3 (شہری انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری) کی دفعات کے تحت درج کی گئی۔
کیس میں پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر سہیل خان اور کنٹرولر پروگرام راشد بیگ کو بھی نامزد کیا گیا ہے، شکایت میں کہا گیا ہے کہ پریس کانفرنس قومی ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی
پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر کی جانب سے ٹوئٹر کی گئی ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے کہا کہ اس نے 14 ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی پریس کانفرنس دیکھی جس میں اس نے عمران خان کے خلاف مذہب کے نام پر تشویشناک الزامات لگائے۔
جاوید لطیف نے پی ٹی آئی سربراہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں احمدی کمیونٹی کی سپورٹ کر کے اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ کیا۔
جاوید لطیف نے کہا تھا کہ جب عمران خان نے نیا پاکستان بنایا تو کراچی میں قادیانیوں سرگرم ہوگئے، کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔
جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے بعد اسی روز پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے پر مخلوط حکومت خاص طور پر مسلم لیگ (ن) پر تنقید کی تھی۔
آج درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پرجوش پیروکار اور ایک محب وطن پاکستانی ہیں جنہیں ان کے فلاحی کاموں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔
شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے پرائمری اسکول کی سطح پر نصاب میں سیرت النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے متعلق مواد کو شامل کرنے کے لیے بھی بھرپور کوششیں کیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اپنی پریس کانفرنس میں جاوید لطیف نے عمران خان کو غیر مسلم قرار دیا اور انہوں نے اپنے پیروکاروں کو اکسانے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے جان بوجھ کر یہ الفاظ استعمال کیے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ کے پیروکاروں اور حامیوں میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے تضحیک آمیز بیانات کی وجہ سے سخت غصہ پایا جاتا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جاوید لطیف نے عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے پارٹی قیادت کے ساتھ مریم اورنگزیب کے کہنے پر متنازع ریمارکس دیے۔
شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ اس پریس کانفرنس کے ایک روز بعد جاوید لطیف کی ایک اور پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اپنے پہلے بیان پر قائم ہیں۔
شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں نامزد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سمیت دیگر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب، سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مقدمات کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور موجودہ پنجاب حکومت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔
اہلکار نے کہا کہ مجھے ان مقدمات کا کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا، ہوسکتا ہے بعد میں ان کی پیروی بھی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا ان مقدمات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف حکومت کے احکامات پر عمل کر رہی ہے۔