فوج مخالف مہمات پر ’نظر رکھنے کیلئے‘ ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت، فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہمات پر نظر رکھنے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس بنانے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹاسک فورس کے قیام کی سمری بھیج دی گئی ہے لیکن ابھی تک منظوری کا انتظار ہے اور ابھی یہ صرف ایک تجویز ہے۔

مجوزہ ٹاسک فورس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے افسران شامل ہوں گے۔

مجوزہ ٹاسک فورس کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد حاصل ہوگی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان پر فوج کے خلاف توہین آمیز مہم چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی انتشار کی عکاسی ڈیجیٹل دنیا میں بھی ہوئی اور ماضی قریب میں فوج اور اس کے افسران کو بدنام کرنے والے سوشل میڈیا کے متعدد ٹرینڈز کو فروغ دیا گیا۔

اگست 2022 میں فوج نے بلوچستان میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں چھ فوجی افسران کی شہادت کے بعد ’سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے اور غیر حساس تبصروں‘ پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ جس کے بعد ایف آئی اے نے اس مہم کے پیچھے افراد کا سراغ لگانے اور گرفتار کرنے کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ 8 ٹک ٹاک اکاؤنٹس، 44 ٹوئٹر اکاؤنٹس اور 50 سے زائد فیس بک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جو مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ’فوج مخالف‘ مہم چلانے میں ملوث تھے۔ سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کو روکنے کے لیے یہ حکومت کی کئی مہینوں میں دوسری کوشش ہے۔

فروری میں کابینہ کے اراکین کے درمیان اس وقت اختلافات سامنے آئے جب سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کی تجویز پیش کرنے والے ایک بل کو منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔

کابینہ کے ایک اجلاس کے دوران کچھ ارکان نے کہا کہ اس قانون کا اطلاق ارکان پارلیمنٹ کو بدنام کرنے والوں پر بھی ہونا چاہیے جب کہ کچھ کے لیے سخت سزا آزادی اظہار کو روکنے کے مترادف تھی، وزارت داخلہ نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2023 کے عنوان سے یہ بل تجویز کیا تھا۔

کابینہ کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ (ہتک عزت کی سزا) میں دفعہ 500 کی موجودگی کے باوجود ’عدلیہ اور مسلح افواج کو ہتک آمیز اور توہین آمیز حملوں سے بچانے کے لیے ایک علیحدہ شق کی دیرینہ ضرورت ہے‘۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کی پابندیوں کے باوجود کتنے فلسطینی مسجد اقصیٰ حاضر ہوئے؟

?️ 14 مارچ 2024سچ خبریں: فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی قابضین کی

لاہور میں زبردست مظاہرے اعلی افسروں سمیت 5 افراد اغوا

?️ 18 اپریل 2021لاہور(سچ خبریں) پنجاب پولیس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہےلاہور میں

صیہونی جاسوسی تنظیم سائبر حملے کا شکار

?️ 30 جون 2022سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایک ہیکر گروپ نے

غزہ میں صیہونی حکومت کے جنگی جرائم پر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ

?️ 18 دسمبر 2023سچ خبریں: ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ کی

سندھ ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کردی، تحریری حکم جاری

?️ 14 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ نے 26ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف

صہیونی شمالی اور جنوبی محاذوں پر بیک وقت لڑائی سے کیوں خوفزدہ ہیں؟

?️ 11 اپریل 2023سچ خبریں:صہیونیوں کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بعد غزہ

حماس لچک دکھا رہا ہے، تل ابیو رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے: لاپیڈ کا اعتراف

?️ 27 اگست 2025سچ خبریں: یدیعوت اخرونوت کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ریاست میں اپوزیشن جماعت

بھارت نے 3 بڑی سٹریٹجک غلطیاں کیں، جنوبی ایشیا آج سلامتی کا متلاشی ہے، جنرل (ر) زبیر محمود حیات

?️ 11 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے