اسلام آباد( سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے استحکام کے لیے تعاون کرنا ہوگا، یہ ملک تاریخ کے اہم موڑ پر ہے۔ ہرممکن طریقے سے افغان صورت حال معمول پر لانے میں مدد کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی اور جرمن ہم منصب ہائیکو ماس نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر شاہ محمود نے کہا کہ جرمن وزیرخارجہ سے رواں سال کی تیسری ملاقات ہے، دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات ہیں۔ شاہ محمود نے ‘جی ایس پی پلس’ میں حمایت پر جرمن ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جرمن وزیرخارجہ سے افغانستان کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ مائیکو ماس نے کابل سے غیرملکیوں کے انخلا میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ملکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم 30 لاکھ افغان مہاجرین کی صدیوں سے میزبانی کر رہے ہیں، ابھی مسئلہ پیسے کا نہیں بلکہ گنجائش اور صلاحیت کا ہے، ہرممکن طریقے سے افغان صورت حال معمول پر لانے میں مدد کر رہے ہیں، اشرف غنی حکومت سب اچھا ہےکی تصویر پیش کر رہی تھی، حقیقت ہے کہ وہ غلط بیانی اور جھوٹ بول رہے تھے۔
پریس کانفرنس میں وزیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ہیں، طالبان کابل میں داخل ہوئے تو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، طالبان قیادت کے حالیہ بیانات مثبت اور حوصلہ افزا ہیں،جلد طالبان اپنی خواہشات کا اعلان کر دیں گے، عالمی برادری زمینی حقائق کا اندازہ لگاکر مستقبل کے راستے کا انتخاب کرے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان سے مسلسل رابطے پر زور دیتا ہے، طالبان پر اعتماد ان کے اپنے بیانات کے حقیقی نفاذ سے ظاہر ہو گا، انہیں انسانی حقوق،عالمی اقدار کا احترام کرنا ہو گا۔دریں اثنا جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے کہا افغانستا میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جرمنی مالی تعاون کررہا ہے۔
شاہ محمود سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغان صورت حال پربات ہوئی، جرمنی افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون کررہا ہے، جرمن باشندوں کے انخلا پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے وعدوں کا آنے والے دنوں میں علم ہوگا، چند روز میں طالبان اپنے حکومت کا اعلان کریں گے، کافی افغان ہمسایہ ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔