لاہور:(سچ خبریں) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور میں توڑ پھوڑ سمیت 9 مئی کی ہنگامہ آرائی سے متعلق 3 مقدمات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت میں 13 جون تک توسیع کردی۔
آج سماعت کے آغاز پر جج نے عمران خان کو روسٹرم پر آنے کی ہدایت کی، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’مجھے وجوہات بتائی گئی تھی کہ آپ تحقیقات میں کیوں شامل نہیں ہو رہے لیکن اب آپ کو ہر صورت تحقیقات کا حصہ بننا ہوگا۔‘
وکیل عمران خان نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل زوم کے ذریعے تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اس بات کو دہرایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
اس پر پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جس دن عدالت حکم کرے گی وہ تحقیقات میں شامل ہوجائیں گے، تاہم درخواست کی کہ تمام کیسز کی سماعت ایک ہی دن کی جائے، انہوں نے کہا کہ میں تینوں مقدمات میں دلائل مکمل کرلوں گا۔
سلمان صفدر نے مزید استدعا کی کہ تمام مقدمات 20 جون کو سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں اور وعدہ کیا کہ عجس دن کا عدالت کا حکم جاری کرے گی چیئرمین پی ٹی آئی تفتیش میں شامل ہو جائیں گے۔
بعد ازاں جج اعجاز بٹر نے عمران خان کو جانے کی اجازت دیتے ہوئے ان کی ضمانت میں 13 جون تک توسیع کردی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
جس کے بعد ملک بھر سے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مبینہ جھڑپوں میں ملوث ایک ہزار 900 سے زیادہ مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور عمران خان، پارٹی کے سابق رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بھی مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔
قبل ازیں 19 مئی کو جج اعجاز احمد بٹر نے ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض سابق وزیراعظم کی تینوں مقدمات میں 2 جون تک ضمانت منظور کی تھی۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے ظل شاہ قتل کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 6 جون تک توسیع کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ ہائی کورٹ میں سڑک حادثے میں پی ٹی آئی کے کارکن ظلِ شاہ کی موت سے متعلق حقائق اور شواہد کو چھپانے سے متعلق کیس میں اپنی درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے پیش ہوئے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے کیس کی سماعت کی جس کے مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم نے تفتیش میں حصہ لیا اور پولیس کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرادیا۔
وہ سخت سیکیورٹی میں عدالت پہنچے، پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ان کی گاڑی کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری نے گھیر رکھا تھا۔
مختصر سماعت کے دوران جج نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیا عمران خان کو ظلِ شاہ قتل کی تحقیقات کا حصہ بنایا گیا ہے جس پر افسر نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی سربراہ ابھی تک تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے۔
عدالت نے سماعت کے بعد تفتیشی افسر کو عمران خان کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آپ جو بھی سوالات کرنا چاہتے ہیں ان سے پوچھیں۔
جس پر حکومتی وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے وکلا کی موجودگی میں بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکتا۔
تاہم جج نے سابق وزیراعظم سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ ان سوالات کا جواب دیں گے جو وہ آپ سے پوچھیں گے جس پر پی ٹی آئی کے سربراہ نے اثبات جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بالکل تیار ہوں‘۔
بعد ازاں عدالت نے عمران کی عبوری ضمانت میں 6 جون تک توسیع کردی، عدالتی کارروائی کے بعد سابق وزیر اعظم نے تحقیقات میں حصہ لیا اور پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔