کراچی (سچ خبریں) سوئی سدرن پائپ لائن کمپنی نے کہا ہے کہ شیرشاہ دھماکے کو سوئی سدرن پائپ لائن سے نہیں جوڑا جاسکتا، ٹیکینکل سٹاف کے مطابق دھماکے کی جگہ کے قریب کوئی گیس لائن نہیں، جائے وقوعہ پرگیس لیکج کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیکینکل سٹاف کے مطابق شیرشاہ نالے میں دھماکے کی جگہ کے قریب کوئی گیس لائن نہیں، جائے وقوعہ پرگیس لیکج کے آثار نہیں ہیں، علاقے کی گیس سپلائی نارمل ہے، دھماکے کو سوئی سدرن پائپ لائن سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
یاد رہے کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچا چوک پر ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق اور 12 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکا ایک نجی بینک میں ہوا جس کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے، زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکوں کو بھی نقصان پہنچا۔
دوسری جانب کراچی شیرشاہ دھماکے کی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے تحت شیرشاہ میں نالے پر قائم بینک عمارت میں دھماکا ہوا، سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ظفرعلی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں۔دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق دھماکے کی وجہ کا تعین کیا جارہا ہے اور رینجرز کے جوانوں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیراؤ کرلیا۔ گورنر سندھ عمران اسمعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جیونیوز کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ کراچی شیر شاہ دھماکے میں پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں، عالمگیرخان کے والد کراچی کی کاروباری شخصیت ہیں، وہ ہیوی ڈیوٹی مشینری کا کاروبار کرتے تھے، جب دھماکا ہوا اس وقت وہ کسی ٹرانزیکشن کے سلسلے میں بینک میں موجود تھے۔