?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے بل پر سماعت کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں بینچ کی تشکیل پر کیے گئے اعتراض کا ذکر شامل نہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 مئی کو سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر سے متعلق کیس کی سماعت 8 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی۔
حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے، تاہم عدالت نے کہا کہ بل پر عمل درآمد روکنے کا حکم نامہ تاحکم ثانی برقرار ہے۔
عدالت نے سیاسی جماعتوں سمیت تمام فریقین کو تحریری جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی اور سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی بحث کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کیا۔
البتہ تحریری حکم نامے میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے 8 رکنی بینچ پر اٹھائے گئے اعتراض کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
واضح رہے پاکستان بار کونسل نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا تھا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق مذکورہ بل کے ایکٹ بننے کے بعد داخل نئی درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں، ان درخواستوں میں اہم آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں جس پر فریقین 8 مئی تک جامع جوابات جمع کرائیں۔
حکم نامے میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بل سے متعلق قومی اسمبلی، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور قائمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
حکم نامے میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عدالت عظمیٰ کا جاری کردہ حکم امتناع برقرار رہے گا۔
سپریم کورٹ میں اس کیس کی آئندہ سماعت 8 مئی کو ہوگی۔
بینچز کی تشکیل کے حوالے سے منظور کیے گئے اس قانون میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے سامنے کسی وجہ، معاملہ یا اپیل کو چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک کمیٹی کے ذریعے تشکیل دیا گیا بینچ سنے گا اور اسے نمٹائے گا، کمیٹی کے فیصلے اکثریت سے کیے جائیں گے۔
عدالت عظمیٰ کے اصل دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے حوالے سے قانون میں کہا گیا کہ آرٹیکل 184 (3) کے استعمال کا کوئی بھی معاملہ پہلے مذکورہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ اگر کمیٹی یہ مانتی ہے کہ آئین کے حصہ دوم کے باب اول میں درج کسی بھی بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سوال پٹیشن کا حصہ ہے تو وہ ایک بینچ تشکیل دے گی جس میں کم از کم تین ججز شامل ہوں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان جس میں اس معاملے کے فیصلے کے لیے کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
آرٹیکل 184 (3) کے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے بینچ کے کسی بھی فیصلے پر اپیل کے حق کے بارے میں بل میں کہا گیا کہ بینچ کے حکم کے 30 دن کے اندر اپیل سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے پاس جائے گی، اپیل کو 14 دن سے کم مدت کے اندر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
بل میں قانون کے دیگر پہلوؤں میں بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، اس میں کہا گیا کہ ایک پارٹی کو آئین کے آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کے لیے اپنی پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا۔
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ کسی وجہ، اپیل یا معاملے میں جلد سماعت یا عبوری ریلیف کے لیے دائر کی گئی درخواست 14 دنوں کے اندر سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔
قانون میں کہا گیا کہ اس کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی یا کسی بھی عدالت بشمول سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔
مذکورہ قانون کے خلاف دائر تینوں درخواستوں میں استدلال کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کا تصور، تیاری، توثیق اور اسے پاس کرنا بددیانتی پر مبنی عمل ہے، لہٰٰذا وہ سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اسے قانونی اختیار کے بغیر قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیں۔
کیس میں وفاقی حکومت، سیکریٹری قانون کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم اور صدر کے پرنسپل سیکریٹریز کو نامزد کیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ جب تک درخواست زیر التوا ہے، اس وقت تک بل کو معطل کیا جائے اور صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بل منظور نہ کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ یہ پارلیمنٹ کا ایکٹ نہ بن سکے، ان کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت ایسا کوئی قانون نہیں بنا سکتی جو آئین کے تحت سپریم کورٹ کے کام یا اس کے یا اس کے ججز بشمول چیف جسٹس کے اختیارات میں مداخلت یا ریگولیٹ کرنے کی کوشش کرے۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ آئینی مینڈیٹ کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر آئینی اقدام انتہائی متنازع ہے اور وفاقی حکومت نے آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔
درخواستوں میں کہا گیا کہ یہ بات ناقابل تصور ہے کہ سوموٹو سمیت آئینی اختیارات کے حوالے سے چیف جسٹس کے دفتر کو پارلیمنٹ کے ذریعے ریگولیٹ کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
درخواست گزاروں کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ایسا قانون نہیں بنا سکتی جو آئین کی شقوں سے متصادم ہو اور استدلال کیا گیا کہ اگر کسی بھی اپیل کی قانون سازی کے ذریعے اجازت دی جاسکتی ہے تو یہ صرف آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
مشہور خبریں۔
عربی مشہور اخباروں کا عرب ممالک کو ایران کے بارے میں مشورہ
?️ 27 مئی 2024سچ خبریں: ایران کی اہم علاقائی اور عالمی حیثیت نیز اس ملک
مئی
جنوبی کوریا کیساتھ اقتصادی شراکت داری پر بات چیت شروع، کورین صنعتوں کی پاکستان منتقلی کا خاکہ پیش
?️ 10 جنوری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) جنوبی کوریا کے وزیر تجارت انکیو چیونگ
جنوری
اقوام متحدہ کے عہدیدار کی عالمی برادری سے شام میں سرمایہ کاری کی درخواست
?️ 29 جنوری 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ سے وابستہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ
جنوری
آزاد کشمیر کے معاملات حل کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ، فوجی سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی، وزیراعظم آزاد کشمیر
?️ 13 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا
مئی
کینیڈا میں پاکستانی نژاد فیملی پر بڑا حملہ، ایک ہی خاندان کے 4 افراد ہلاک ہوگئے
?️ 8 جون 2021کینیڈا (سچ خبریں) کینیڈا میں ایک ایک شخص نے جان بوجھ کر
جون
سعودی خفیہ ایجنسیوں کا شاہی حکومت کے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن تیز
?️ 9 ستمبر 2021سچ خبریں:سعودی حکومت کے مخالف ایک اکاؤنٹ نے اس ملک کی سکیورٹی
ستمبر
قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد 7 افراد پر پابندی عائد
?️ 16 جون 2021اسلام آباد (سچ خبری) گذشتہ روز قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران
جون
انسٹا گرام اور فیس بک صارفین کو اب فیس ادا کرنی پڑے گی
?️ 30 ستمبر 2025لندن: (سچ خبریں) سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹا گرام
ستمبر