اسلام آباد(سچ خبریں) سپریم کورٹ خواتین کے حق وراثت کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے پشاور کی رہائشی خواتین کے بچوں کا نانا کی جائیداد میں حق کا دعویٰ مسترد کر دیا اور ریمارکس دئے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہوگا، خواتین زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعوٰی نہیں کرسکتی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے بچوں کی جانب سے نانا کی جائیداد میں حق کے دعوے سے متعلق اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ‘خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہوگا’۔عدالت کا کہنا تھا کہ ‘خواتین زندگی میں اپنے حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی’۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ‘قانون وراثت میں خواتین کے حق کو تحفظ فراہم کرتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘دیکھنا ہوگا کہ خواتین خود اپنے حق سے دستبردار ہوں یا دعویٰ نہ کریں تو کیا ہوگا’۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پشاور کی رہائشی خواتین کے بچوں کی درخواست مسترد کردی۔واضح رہے کہ عیسیٰ خان نامی شخص نے 1935 میں اپنی جائیداد بیٹے عبدالرحمٰن کو منتقل کی تھی تاہم انہوں نے اپنی دونوں بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا تھا۔
عیسیٰ خان کی دونوں صاحبزادیوں نے اپنی زندگی میں وراثت نامے کو چیلنج نہیں کیا مگر ان کے بچوں نے 2004 میں نانا کی وراثت میں حق کا دعوٰی دائر کیا تھا۔ان کی درخواست پر سول کورٹ نے بچوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا تاہم بعد ازاں ہائیکورٹ نے سول کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔اور اب سپریم کورٹ نے بھی پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
مشہور خبریں۔
جنگ کے بعد غزہ کا مسئلہ کیسے حل ہوگا ؟
جنوری
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج جاری
اکتوبر
غزہ میں صیہونی مظالم کا سلسلہ جاری
اکتوبر
شمالی شام میں زلزلے سے ایک جیل منہدم؛ داعشی فرار
فروری
جس ملک میں غریبوں کی تعداد زیادہ ہو وہ محفوظ نہیں رہ سکتا:وزیر اعظم
مارچ
نیتن یاہو نے غزہ میں کیا کیا ہے؟ امریکی سینیٹر کی زبانی
مارچ
آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بورڈز سیکیورٹی رسک قرار
نومبر
صالح العروری کا قتل اور علاقائی جنگ کا امکان
جنوری