اسلام آباد:(سچ خبریں) ائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) آرڈیننس 2002 میں مجوزہ ترامیم پر سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایچ ای سی سیکریٹریٹ میں ہونے والے اجلاس کے دوران وائس چانسلز نے مؤقف پیش کیا کہ اگر یہ ترامیم منظور ہو جاتی ہیں تو ایچ ای سی کی خودمختاری پر بری طرح سے سمجھوتہ ہوگا۔
سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے اجلاس میں ’ایچ ای سی آرڈیننس اینڈ پبلک اکاؤنٹ‘ اور ’ادائیگی کے طریقہ کار 2022‘ میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا، نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے صرف ایچ ای سی آرڈیننس میں ترامیم پر بات کی۔
مذکورہ اجلاسوں کے بعد ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ ’تمام سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز نے ایچ ای سی آرڈیننس کے ساتھ ساتھ پبلک اکاؤنٹ اور ادائیگی کے طریقہ کار 2022 میں مجوزہ ترامیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وائس چانسلرز نے اس بات پر زور دیا کہ ایچ ای سی اور یونیورسٹیوں نے پاکستان کے تعلیمی شعبے کی ترقی کے لیے سخت محنت کی ہے اور یہ تمام اقدامات اس ترقی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
اجلاس میں ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے بھی شرکت کی۔
وزارت تعلیم کی جانب سے تجویز کردہ نئی مجوزہ ترامیم کے تحت ایچ ای سی کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعظم کے پاس رہے گی تاہم وہ اپنے اختیارات وزیر تعلیم کو سونپ سکتے ہیں، جبکہ چیئرمین ایچ ای سی کا وفاقی وزیر کا درجہ ختم کر دیا جائے گا۔
نئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن متعلقہ وزارت کی پیشگی منظوری سے ایچ ای سی آرڈیننس کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے قواعد بنا سکتا ہے، ایچ ای سی کو متعلقہ وزارت کی جانب سے ذمہ داریاں سونپی جائیں گی اور اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ متعلقہ وزارت/ ڈویژن کو جمع کرانا ہوگی۔
ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ فورمز نے متفقہ طور پر مجوزہ ترامیم کی مخالفت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بہتر کارکردگی کے لیے ایچ ای سی کی خود مختار حیثیت کو مضبوط کیا جائے۔
نومنتخب سربراہ وائس چانسلرز کمیٹی ڈاکٹر اقرار احمد خان نے بتایا کہ وائس چانسلرز نے نئی مجوزہ ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ ان سے ایچ ای سی کی خود مختاری پر سمجھوتہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم حکومت کے ساتھ دونوں مسائل اٹھائیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ وہ ان کو واپس لیں‘۔