اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق گرین فنانسنگ اسکیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بانڈز وغیرہ کے اجرا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن پاکستان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم 10 ارب درخت لگانے کے ہدف تک پہنچیں کیوں کہ ہمیں اپنے آنی والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہے کیوں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے 10 ممالک میں شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ نیشنل پارکس میں اضافہ کیا جائے، درخت لگائے جائیں، ‘اربن فاریسٹری’ کریں، صحراؤں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے درخت لگانے کی جاپانی تکنیکس وغیرہ استعمال کرنی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ متعدد ممالک اس سلسلے میں خاصا آگے نکل چکے ہیں بالخصوص چین نے حال ہی میں اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے، چین میں ایک پورا شہر بنایا گیا ہے جو گرین سٹی ہے اور وہاں ہر چیز ماحول دوست ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس سب میں پاکستان کا سب سے بڑا یہ فائدہ ہے کہ ہم ان نئی نئی تکنیکوں سے سیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی پروا نہیں کی لیکن پاکستان کے مستقبل کے لیے اب یہ وقت ہے کہ ہم اس پر زور دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 سال کے عرصے میں پاکستان میں مینگروز کے جنگلات میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ گزشتہ 70 سال کے عرصے میں ہمارے دیگر جنگلات تباہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2013 میں ایک ارب سونامی کے ذریعے خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ کوشش کی گئی کہ ہم دوبارہ جنگلات کو اگانا شروع کریں اور اللہ کا شکر ہے کہ ملک میں اب اس حوالے سے خاصی آگاہی آگئی اور اسکولوں کے بچوں کو بھی اس بارے میں معلومات ہیں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس آگاہی کو مزید بڑھانا ہوگا تا کہ پورا ملک اپنے بچوں، آنے والی نسلوں کی زندگی کی بہتر بنانے کے لیے اس جانب کوششیں کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح دنیا نے لالچ میں آکر تیزی سے اور مستقبل کے بارے میں سوچے بغیر زمین کا غلط استعمال کیا اس کے اثرات تو ہونے ہی تھے البتہ شکر ہے کہ گزشتہ 10 سال کے عرصے میں اس حوالے سے کافی آگاہی آئی ہے جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان وہ ملک ہے جو خطرات کی زد میں ہے حتیٰ کے بنگلہ دیش جسے ساحلی پٹی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے لیکن گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے ہم اس سے بھی زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا قصور نہیں ہے، کیوں بڑے بڑے ممالک سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسز کا اخراج ہوتا ہے لیکن نقصان ہم جیسے ممالک کا ہوتا ہے اور اب پہلی مرتبہ آگاہی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بالخصوص موجودہ امریکی حکومت نے پہلی مرتبہ اس پر توجہ دینے کا سوچا جبکہ ان سے پہلی والی حکومت نے دنیا کی ماحولیاتی تنزلی کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا۔
ان کا کہنا تھا کہ انشااللہ، پاکستان اس میں اہم کردار ادا کرے گا کیوں کہ نہ صرف یہ ہماری ضرورت ہے بلکہ ہمارے نبی ﷺ کی آج سے 15 سو برس قبل کی تعلیمات دنیا کے تحفظ کے بارے میں تھیں لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں نے بھی اس پر عمل نہیں کیا۔
مشہور خبریں۔
ہانیہ عامر کا تکلیف دینے والوں کا پیچھا چھوڑنے کا مشورہ
اکتوبر
عوام کو ریلیف نہ دے کر حکومت کیا کر رہی ہے؟نائب امیر جماعت اسلامی
اگست
نیٹسریم ہارے ہوئے گھوڑے پر جوا کیوں کھیل رہا ہے؟!
اگست
آل سعود کی جیلوں میں درجنوں خواتین سیاسی قیدیوں کے غیر انسانی حالات
فروری
ٹرمپ پر عائد الزامات کے بارے میں ریپبلکن کیا کہتے ہیں؟
جون
نشانہ بننے والی خاتون کو ہی قصور وار سمجھا جاتا ہے: ماہرہ خان
ستمبر
سان فرانسسکو میں بڑھتے ہوئے جرائم اور کیلیفورنیا کے بکھرے ہوئے خواب
اپریل
یمنی دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر سعودی جنگی طیاروں کی بمباری
نومبر