پشاور: (سچ خبریں) مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ 76 سال میں پہلی بار اس طرح کا بجٹ پیش ہوا، اگلا مالی سال آنے سے پہلے پچھلا بجٹ پیش کرنا پڑا۔
پشاور میں خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ آفتاب عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایسا ہوا ساڑھے 10 ماہ گزرنے کے بعد بجٹ دیا جا رہا ہے، ہمیشہ بجٹ مالی سال شروع ہونے سے پہلے دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہونے کے باعث بجٹ تاخیر کا شکار ہوا، نگران حکومت غیرآئینی طور پر بیٹھی تھی، اگر نگران حکومت نے کوئی غیرقانونی کام کیا ہے، تو اس کو دیکھا جائے گا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ مالی سال 24-2023 بجٹ کا کل تخمینہ 1360 ارب روپے رکھا ہے، 96 ارب کا ہمارا سرپلس بجٹ تھا۔
خیبرپختونخوا مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہ حال ہے لیکن اس کے باوجود ایف بی آر کی کلیکشن بڑھی ہے، بجلی کے بلوں نے ہر کسی کو دیوالیہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے مینڈیٹ کے برعکس کام کیا تو معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جائے گا، مزید کہنا تھا کہ نگران حکومت کے بجٹ کی چیزیں اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں جائیں گی۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ اب تک 10 ارب روپے صحت کارڈ کے لیے فراہم کرچکے، وزیراعلیٰ کا مؤقف تھا کہ صوبےکے مالی حالات ٹھیک کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کے لیے پولیس کو رقم جاری کر دی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ آفتاب عالم نے بتایا کہ بجٹ انوکھا اس لیے ہے کہ 10 ماہ بعد پیش ہوا، نگران حکومت ہونے کی وجہ سے بجٹ ابھی پیش ہوا۔