اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک بھر کے آئی ٹی پارکس، سافٹ ویئر ہاوسز، اسپیشل ٹیکنالوجی زون، ڈیٹا کال سینیٹرز کو بلا تعطل انٹرنیٹ سروس کی فراہمی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام نے پالیسی فریم ورک پر کام کرنا شروع کردیا۔
وفاقی حکومت نے ملک بھر میں آئی ٹی پارکس، سافٹ ویئر ہاؤسز، اسپیشل ٹیکنالوجی زون کو بلا تعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق وزارت آئی ٹی کی طرف سے بلا تعطل انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی سے متعلق پالیسی فریم ورک پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت آئی ٹی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، پی ٹی اے کے ساتھ پالیسی پر مشاورت کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی کے تحت انکیوبیشن سینیٹر، ڈیٹا کال سینیٹرز کو بلا ہتعطل انٹرنیٹ فراہم کیا جائے گا، انٹرنیٹ کی بندش سے تمام آئی ٹی پارکس، ٹیکنالوجی زون کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ بند ہونے کی صورت میں بھی آئی ٹی پارکس، ڈیٹا سینیٹرز کو انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، پی ٹی اے پالیسی پر عملدرآمد کے لیے لیے تکنیکی مدد فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی ویسی رفتار دستیاب نہیں، جس طرح ہونی چاہیے، انٹرنیٹ آج ایک اہم ترین ضرورت بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کاروباری رہنماؤں اور ڈیجیٹل ماہرین نے کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا گلا گھونٹ رہی ہے جب کہ وہ اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے نئے کنٹروزلز کی جانچ بھی کر رہی ہے اور اس عمل سے ملک کی معاشی بحالی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایسوسی ایشن نے بتایا تھا کہ جولائی سے اب تک انٹرنیٹ نیٹ ورکس معمول سے 40 فیصد تک سست رہے ہیں، جب کہ لاکھوں افراد کی جانب سے استعمال کیے جانے والے واٹس ایپ پر دستاویزات، تصاویر اور وائس نوٹس بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا خیال تھا کہ ریاست ایک ’فائر وال‘ کی جانچ کر رہی ہے، یہ ایک سیکیورٹی سسٹم ہےجو نیٹ ورک ٹریفک کی نگرانی کرتا ہے لیکن اسے آن لائن جگہوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہر اور کارکن اسامہ خلجی نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کی سست روی ریاست کی طرف سے قومی فائر وال اور مواد فلٹرنگ سسٹم کی تنصیب کی وجہ سے ہے جس کا مقصد نگرانی کو بڑھانا اور سیاسی اختلاف رائے کو سنسر کرنا ہے، بالخصوص سیاست میں مداخلت کے لیے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر ہونے والی تنقید کو۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکام واٹس ایپ کو اس کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن صلاحیتوں کی وجہ سے نشانہ بنا رہے ہیں، جو صارفین کو معلومات کو محفوظ طریقے سے شیئر کرنے کے قابل بناتا ہے اور کوئی تیسرا فریق اس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔