سچ خبریں: اگرچہ بہت سے لوگ نیتن یاہو کو ان کے انتہائی خیالات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی اتحادی کابینہ میں ان سے کہیں زیادہ انتہا پسند وزراء ہیں جو حماس کے ساتھ مذاکرات پر بھی آمادہ نہیں ہیں۔
اس بنا پر صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ بیتزلیل اسموٹریچ نے جو مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کے اہم حامی ہیں اور جو خود بھی اس مقبوضہ علاقے میں رہتے ہیں، نے دوحہ امن مذاکرات میں شرکت پر نیتن یاہو کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تاکہ غزہ میں ظلم و بربریت کو ختم کیا جا سکے۔
اس حوالے سے اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ جب کہ ہم نے ایک مذاکراتی ٹیم دوحہ بھیجی ہے، ان مذاکرات کا ہمارے لیے منفی نتیجہ نکلے گا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تحریک حماس نے مذاکرات کے اس دور میں کوئی وفد نہیں بھیجا اور ایسا لگتا ہے کہ اب ہم اس معاملے میں بھیک مانگ رہے ہیں۔
اس سے قبل حماس کے اعلیٰ عہدیداروں نے اعلان کیا تھا کہ یہ تحریک امن مذاکرات میں کسی بھی نئی پیشگی شرط کو قبول نہیں کرے گی اور قیدیوں کا تبادلہ صرف اسی صورت میں ہو سکے گا جب غزہ میں جنگ بندی ہو گی۔