?️
کیا نیوکلر ڈیفرنس سے مشرق وسطی میں امن قائم ہوگا
امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک داخلی جریدے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں مستقل عدم استحکام، نیابتی جنگوں اور دہائیوں سے جاری بیرونی مداخلت کا واحد پائیدار حل یہ ہو سکتا ہے کہ ایران، سعودی عرب اور ترکی ایٹمی صلاحیت حاصل کریں۔ جریدے اسٹینفورڈ ریویو کے مطابق گزشتہ پچہتّر برسوں کے دوران ہر طاقت کے خلا کو آمروں، ناپائیدار حکمرانوں اور بیرونی قوتوں نے پر کیا، جس نے خطے کو مسلسل جنگ، عدمِ تحفظ اور توانائی کے بحران کی طرف دھکیلا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن نہ تو بیرونی مداخلت سے پیدا ہوگا اور نہ ہی غیرعملی مذاکرات سے، بلکہ ایک ایسے توازنِ طاقت سے جنم لے گا جس میں کوئی ریاست یکطرفہ غلبہ حاصل نہ کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق مغربی پالیسی ساز عام طور پر ایران کے ممکنہ ایٹمی مسلح ہونے کو سب سے خطرناک صورتحال قرار دیتے ہیں، لیکن اگر ایران ایٹمی طاقت بن بھی جائے تو اس کے بعد سعودی عرب اور ترکی بھی اسی راستے پر چلیں گے جس سے خطہ چند ایٹمی طاقتوں کا حامل ہو جائے گا اور ممکن ہے کہ یہی توازن اسے زیادہ مستحکم بنائے۔ مضمون کینیث والز کے اس اصول کو بنیاد بناتا ہے کہ دو ایٹمی ریاستیں کبھی ایسی جنگ کا خطرہ مول نہیں لیتیں جس کا نتیجہ باہمی تباہی ہو، اس لیے ان میں احتیاط اور ضبط نفس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ رپورٹ میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایران کو مغرب جس طرح غیرعقلانی ریاست کے طور پر پیش کرتا ہے، وہ حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ایران کی حکمرانی کا مرکز ’’مصلحت‘‘ ہے، یعنی ریاست اور نظام کی بقا کو نظریاتی ترجیحات پر فوقیت حاصل ہے۔
جریدے کے مطابق 1945 سے اب تک کسی دو ایٹمی ریاستوں نے براہِ راست جنگ نہیں لڑی اور یہی خوف امن کا ضامن بنا رہا۔ مضمون کا کہنا ہے کہ ایران کی نیابتی حکمت عملی اس لیے وجود رکھتی ہے کہ اس کے پاس ایٹمی بازدارندگی نہیں۔ حزب اللہ، حماس، حوثیوں اور عراقی گروہوں کا کردار اسی خلا کو پر کرتا ہے، لیکن اگر ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں تو اس کی ضرورت کم ہو جائے گی کیونکہ وہ اپنے مفادات کا دفاع براہِ راست بازدارندگی کے ذریعے بھی کر سکے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایران کبھی بھی ممکنہ ایٹمی صلاحیت اپنے اتحادی گروہوں میں منتقل نہیں کرے گا کیونکہ وہ ان کے اقدامات پر مکمل اختیار نہیں رکھتا۔
تحریر یہ بھی کہتی ہے کہ سعودی عرب اور ترکی دونوں انقلابی ریاستیں نہیں بلکہ سلامتی اور بقا کے خواہاں ممالک ہیں جن کی خارجہ پالیسی سود و زیاں کے حساب کتاب پر قائم ہے۔ اگر یہ دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت حاصل کرتے ہیں تو وہ خطے پر غلبہ جمانے کے لیے نہیں بلکہ ایران کے مقابل توازن پیدا کرنے کے لیے ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے شاہ کے دور سے لے کر صدام کی جنگ، عرب بہار اور طویل پابندیوں تک ہر بحران میں اپنی ریاستی ساخت کو برقرار رکھا ہے اور یہی تسلسل ظاہر کرتا ہے کہ اس کی بنیادی حکمت عملی مہم جوئی نہیں بلکہ بقا ہے۔
مضمون کے آخر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگرچہ ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ خطرات بڑھاتا ہے، لیکن تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ ایٹمی طاقتیں کسی بڑے تصادم سے پہلے دس بار سوچتی ہیں کیونکہ چھوٹی غلطی بھی وجودی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ جریدے کے مطابق لفظی کشیدگی اور سیاسی تناؤ اپنی جگہ رہے گا لیکن ایٹمی توازن خطے، مغرب اور مجموعی طور پر عالمی نظام کے لیے طویل المدت استحکام فراہم کر سکتا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
یمن میں واشنگٹن،ریاض اور تل ابیب کے لیے بدترین صورتحال
?️ 10 نومبر 2021سچ خبریں : ماہرین کا خیال ہے کہ زیادہ تر مغربی اور
نومبر
حکومت اولیول نصاب سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے اقدامات کررہی ہے
?️ 6 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) ایوان بالا سینیٹ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ
اپریل
اسرائیلی دشمن کو بھرپور جنگ کے لیے تیار کریں: حماس
?️ 26 دسمبر 2021سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مقاومتی تحریک (حماس) کے رہنماوں میں سے ایک
دسمبر
صیہونی مذاکرات کے بارے میں جھوٹ کیوں بول رہے ہیں؟
?️ 29 مئی 2024سچ خبریں: تحریک حماس کے قومی تعلقات کے دفتر کے سربراہ حسام
مئی
عمران خان مجرم نہیں، صدر پاکستان رہائی کے احکامات جاری کریں، لطیف کھوسہ
?️ 13 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما
فروری
کیا اردنی فوج صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کرے گی ؟
?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: حسام غریبہ نے کہا کہ مغربی کنارے، قدس اور غزہ
جولائی
میانمار کی باغی فوج نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو عدالت میں پیش کردیا
?️ 25 مئی 2021میانمار (سچ خبریں) میانمار کی باغی فوج کی جانب سے معزول کی
مئی
مراکش کے ‘ناوگان صمود’ آج غزہ کے لیے روانہ
?️ 13 ستمبر 2025سچ خبریں: مراکش کے ناوگان صمود نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا
ستمبر