روس کے نائب وزیر خارجہ نے ماسکو کے بارے میں واشنگٹن کے رویے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روس امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کا رویہ روس کو واشنگٹن کے ساتھ سفارتی تعلقات کم کرنے یا منقطع کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور روس کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ریابکوف نے کہا کہ سچی بات یہ ہے کہ ہمیں تعلقات میں ایک سنگین بحران کا سامنا ہے جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے ہمیں احتیاط سے اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے اس لیے روسی حکومت کے سربراہ کی جانب سے وزارت خارجہ اور وفاقی حکومت کے دیگر اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سمت میں اقدامات کریں اور ہمارے پاس ایسی سفارشات اور ہدایات موجود ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ تاہم ہم نے دیکھا ہے کہ امریکیوں نے یوکرین کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ اور کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور یہ اقدامات صرف یوکرین تک محدود نہیں ہیں۔ اس وجہ سے اگر ہم واشنگٹن کے رویے کو اس زاویے سے دیکھیں تو کوئی رد عمل بھی ہو سکتا ہے،ممکن ہے سفارتی تعلقات کی سطح کم ہو جائے جبکہ سفارتی تعلقات کا مکمل خاتمہ بھی ممکن ہے۔
اس سینیئر روسی سفارت کار نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ماسکو امریکہ کے ساتھ تعلقات کو توڑنے کی پہل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ، مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سفارتی تعلقات بین الاقوامی تعلقات کا ایک عنصر ہیں اور ان کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ بصورت دیگر ہر وہ چیز جو مہذب معاشروں کے مواصلاتی ذرائع سے ایک دوسرے کو پیغامات بھیجنے میں کام آتی ہے ہم اس میں پیچھے رہ جائیں گے۔
اس معاملے کے بارے میں ریابکوف نے کہا کہ 16 نومبر کو سابق سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کا 90 واں سال ہو گا۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہمارے تعلقات مختلف مراحل میں رہے ہیں۔ حتیٰ کہ اسی عرصے میں مشترکہ دشمن یعنی نازی جرمنی کے خلاف جنگ میں، ہٹلر کی قیادت میں، جس نے ہمارے اور ہمارے اتحادیوں کے خلاف جنگ شروع کی تھی، جن میں سے امریکہ بھی ایک تھا، اور ہتھیاروں کا میدان، (واشنگٹن کے ساتھ) ہمارے برادرانہ اور متحدہ تعلقات رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کی سطح
انہوں نے کہا کہ بعد میں، سرد جنگ چھڑ گئی؛ کیوبا کے میزائل بحران اور ایک موقع پر تعلقات مستحکم رہے، ہم نے بہت سے واقعات دیکھے ہیں،میرے خیال میں امریکی اب تک ہمیں جان چکے ہیں اور انہوں نے دیکھا ہے کہ ہم کس طرح تمام شعبوں میں اپنے مفادات کا پختہ اور مستقل طور پر دفاع کرتے ہیں۔