سچ خبریں: قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں بعض مسائل کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے اس سلسلہ مین معاہدے کی امید ظاہر کی۔
قطر کے وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال کے بارے میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے اب بھی اختلافات موجود ہیں نیز انسانی جہت میں بھی مذاکرات کے مسائل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی میڈیا کی نظر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں ناکامی کی وجہ
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے ہفتے کی رات ایک تقریر میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہم نے معاہدے پر پیش رفت کی لیکن حالیہ دنوں میں ہمیں اختلافات کا سامنا کرنا پڑا۔
ساتھ ہی قطر کے وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ہم ان شاء اللہ عنقریب قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر پہنچ جائیں گے اور اس مقصد کے لیے ہم اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں گے۔
عبدالرحمن آل ثانی نے مزید کہا کہ اگر ہم اس معاہدے میں ایک انسانی پیکج کی وضاحت کر سکتے ہیں، تو ہم رکاوٹوں کو ایک طرف رکھ سکیں گے۔
قطری عہدیدار نے کہا کہ دوحہ غزہ میں انسانی مصائب کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مذاکرات کے بارے میں حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے،مزید کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان حل کے حوالے سے بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ وقت ہمارے حق میں نہیں ہے اور رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خطے کے لیے حالات خطرناک ہوں گے۔
مزید پڑھیں: قاہرہ مذاکرات جنگ بندی پر کیوں ختم نہیں ہوئے؟
قطر کے وزیر اعظم نے مغربی کنارے اور غزہ میں متحدہ فلسطینی حکومت کے قیام کے بارے میں اپنی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،جنگ آج بغیر کسی پیشگی شرط کے بند ہونی چاہیے،ہمیں جنگ جاری رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور اسے روکنے سے ہی قیدیوں کی واپسی ہو گی۔