سچ خبریں: صیہونی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ایک سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ غزہ میں 4 سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو اس حکومت کی اجتماعی سزا کی پالیسی کا نشانہ بنایا جانا چاہیے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق عہدیدار رامی ایگرا نے صیہونیوں کی وحشیانہ نوعیت کا منہ بولتا ثبوت پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے 4 سال سے زائد عمر کے تمام بچوں کو ہماری حکومت کی اجتماعی سزا پر مبنی پالیسی کا ہدف ہونا چاہیے کیونکہ وہ سب حماس کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے شیرخوار بچے بھی صیہونیوں کے شر سے محفوظ نہیں
موساد کے اس سابق اہلکار نے صہیونی ٹی وی چینل 11 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام لوگوں کو خوراک، ادویات اور انسانی امداد سے محروم رکھا جائے اس لیے کہ غزہ کے تمام عام شہری بھی مجرم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے تمام بشندوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے اس لیے کہ ان سب نے حماس کو ووٹ دیا ہے اور غزہ میں رہنے والے 4 سال سے زیادہ عمر کے تمام بچے حماس کی حمایت کرتے ہیں،ہمارا موجودہ مقصد ان لوگوں کو حماس کی حمایت سے ایسے لوگوں میں تبدیل کرنا ہے جو حماس سے نفرت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے بچے کس آواز سے نیند سے اٹھتے ہیں؟
دوسری جانب برطانوی اخبار مڈل ایسٹ مانیٹر نے نشاندہی کی کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صہیونی حکام غزہ میں مقیم شہریوں کے خلاف کاروائی کی ترغیب دلا رہے ہیں ،گزشتہ نومبر میں صیہونی حکومت کے ثقافتی ورثے کے وزیر امیہائی الیاہو نے اعلان کیا کہ غزہ پر ایٹمی بمباری اس کی تباہی کا حل ہے ، اس پر غور کیا جانا چاہیے۔