سچ خبریں:نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس سٹولٹن برگ نے ایک بیان میں کہا کہ چین کی طرف سے سکیورٹی خطرات کا مقابلہ کرنا نیٹو کے مستقبل کے اہداف میں سے ایک ہو گا۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس سٹولٹن برگ نے فنانشل ٹائمز کو دیے جانے والے اپنی ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کے عروج سے لاحق سکیورٹی خطرات سے نمٹنا نیٹو کے مستقبل کے اہداف کا ایک اہم حصہ ہوگا، جینس سٹولٹن برگ نےاپنے انٹرویو میں کہا کہ چین نے اپنی سائبر صلاحیتوں ، نئی ٹیکنالوجیز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے یورپی سلامتی کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہماری سرحدوں کے قریب بڑھ رہا ہے، ہم انہیں قطب شمالی میں دیکھتے ہیں ، ہم انہیں سائبر اسپیس میں دیکھتے ہیں یہاں تک کہ ہم نیٹو ممالک میں اہم بنیادی ڈھانچے میں چینی کی بھاری سرمایہ کاری دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یقینا ان کے پاس بہت سارے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہیں جو نیٹو کے تمام ارکانوں تک پہنچ سکتے ہیں،ہم جو پیش گوئی کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ چین کا عروج ہماری سلامتی کو متاثر کرے گا۔
سٹولٹن برگ نے کہا کہ روس اور چین کو الگ الگ خطرات کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیےکیونکہ چین اور روس مل کر کام کرتے ہیں، نیٹو کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نیٹو اتحادی بیرونی خطرات سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے اپنی سرحدوں سے باہر اپنی سرگرمیوں کو کم کرنا اور اپنی اندرونی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب چین نے اگست میں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے سپر سونک میزائل کا تجربہ کیا، ہتھیاروں کی صنعت میں چین کی تیزی سے پیش رفت نے امریکی حکام کوبھی حیران کر دیا ہے۔