سچ خبریں:لبنان کا موجودہ بحران زیادہ سے زیادہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ ایک ایسے ملک کے ساتھ جنگ میں ہے جو کئی دہائیوں سے غیر منظم مغربی جرائم کے لیے کھیل کا میدان رہا ہے۔
آرٹی نیوز ایجنسی لبنان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ایک رپورٹ میں نے لکھاہے کہ بیروت میں ان دنوں کے بحران کا مجرم حزب اللہ یا ایران نہیں ہے ، بلکہ اس بحران کی مجرم مغربی طاقتیں اور صیہونی حکومت ہے جو اس ملک کوکمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ عوام کو تقسیم کریں اور انھیں حکومت سے دور رکھیں۔
آرٹی نے مزید کہا کہ لبنان بحرانوں میں گھرا ہوا ملک ہےجس کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے ،اسے ایک طرف بجلی کی قلت کا سامنا ہے اوردوسری طرف بہت زیادہ تشدد اور سیاسی بدامنی کا سامنا ہے،یہاں ابھی کچھ دن پہلے چھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کچھ لوگ لبنان کی موجودہ صورت حال کو ناکام صورتحال سمجھتے ہیں،تاہم عالمی میڈیا کا بیانیہ اس کےبالکل برعکس ہے، مرکزی دھارے کا میڈیا لبنان کے مسائل کا ذمہ دار صرف حزب اللہ کو ٹھہراتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ یہ گروپ کی موجودگی ہے جو جمہوریت اور ملکی اداروں کے لیے خطرہ ہے۔
جبکہ ان دنوں مشرق وسطی دلہن کا بحران امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں سے متعلق نہیں ہےبلکہ مغرب کا مؤقف ہے کہ اگر ایران سے منسلک یہ گروہ ختم کر دیاجائےتو لبنان کی ہر چیز دودھ اور شہد میں بدل جائے گی۔
آرٹی نے لکھا کہ ایک دوست جو آن لائن میگزین دی کرڈل چلاتا ہے نے ایک بار مجھے بتایا کہ یہ امریکہ ہے جس نے لبنان کے خلاف جنگ شروع کی ہے،یہ تب سے میرے ذہن میں ہے، اگرچہ ہم لفظ کے حقیقی معنوں میں کوئی جنگ نہیں دیکھتے اس لیے کہ لبنان کی تاریخ میں اتار چڑھاؤ کے ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں،تاہم اس وقت یہاں مغرب کی دانستہ مداخلت اور ہیرا پھیری کسی فوجی تصادم سے کم نہیں ہے۔