?️
مصر میں عوامی بائیکاٹ نے اسرائیل نواز کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کر دی
غزہ میں صیہونی جارحیت کے بعد مصر کے عوام نے اسرائیل نواز غیر ملکی کمپنیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر بائیکاٹ مہم شروع کی ہے جس کے نتیجے میں ان کمپنیوں کی گرفت کمزور ہوئی اور مقامی و علاقائی برانڈز نے ان کی جگہ سنبھال لی ہے۔
العربیہ اور الجزیرہ کے مطابق، بائیکاٹ سے سب سے زیادہ نقصان مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں فاسٹ فوڈ فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی امریکانا کو ہوا، جو کہ کے ایف سی،پیزا ہٹ، ہارڈیز اور دیگر امریکی برانڈز کی آپریٹر ہے۔ اس کمپنی کے منافع میں ۴۰ فیصد کمی واقع ہوئی اور سال ۲۰۲۴ میں خالص منافع گھٹ کر ۱۵۹ ملین ڈالر رہ گیا۔
ماہرین کے مطابق، بائیکاٹ محض وقتی نعرہ نہیں رہا بلکہ ایک مؤثر معاشی ہتھیار میں بدل چکا ہے۔ صارفین کی بڑی تعداد نے وقتی ردِعمل کے بجائے مستقل رویہ اختیار کیا ہے اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینا شروع کر دیا ہے۔ اس تبدیلی نے غیر ملکی کمپنیوں کے منافع پر براہِ راست ضرب لگائی اور نئی مصری برانڈز کے ابھرنے کا موقع فراہم کیا۔
بائیکاٹ سے سب سے زیادہ متاثرہ بین الاقوامی برانڈز میں پپسی، کوکا کولا، مک ڈونلڈز، چیپسی اور اسٹار بکس شامل ہیں۔ اسٹار بکس نے مصر میں اپنی کئی شاخیں بند کر دی ہیں، جبکہ کپڑوں اور جوتوں کی عالمی کمپنیاں جیسے نائیک، آڈیڈاس، زارا اور ایچ اینڈ ایم کی فروخت بھی نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔ اسی طرح صفائی اور ڈٹرجنٹ بنانے والی کمپنیوں جیسے پروکٹر اینڈ گیمبل اور یونی لیور کو بھی مارکیٹ میں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بائیکاٹ کے بعد مصری مارکیٹ میں مقامی کمپنیوں کا حصہ بڑھا ہے۔ سب سے نمایاں مثال اسپیرو اسپاتس نامی مشروبات بنانے والی کمپنی ہے جس کی مانگ کئی گنا بڑھ گئی ہے اور اب یہ اپنی مصنوعات خلیجی ممالک تک برآمد کر رہی ہے۔ کمپنی کے ڈائریکٹر یوسف طلعت کے مطابق، یہ موقع صرف وقتی رجحان نہیں رہا بلکہ صارفین کے اعتماد اور مستقل طلب نے اسے ایک مضبوط برانڈ میں بدل دیا ہے۔
بائیکاٹ صرف کھانے پینے تک محدود نہیں رہا بلکہ ریٹیل اسٹورز، الیکٹرانکس، حتیٰ کہ فنون لطیفہ اور میوزک کنسرٹس تک پھیل گیا ہے۔ اسرائیل نواز فنکاروں اور بینڈز کے شو منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ مصر میں BDS تحریک نے اکتوبر میں شیڈول جرمن بینڈ "اسکورپیونز” کے کنسرٹ کو بھی روکنے کی مہم شروع کر رکھی ہے، جسے تل ابیب میں پرفارمنس اور صیہونی اقدامات کی حمایت پر تنقید کا سامنا ہے۔
مصر میں بائیکاٹ تحریک کوئی نیا سلسلہ نہیں، بلکہ یہ ۲۰۰۰ کی انتفاضہ الاقصیٰ سے جاری ہے۔ تاہم، ماہرین کے مطابق ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کے بعد یہ ایک نقطۂ عطف ثابت ہوا، جہاں نوجوان نسل نے بھرپور طریقے سے شرکت کی اور سوشل میڈیا کے ذریعے مہم کو وسعت دی۔ اب یہ بائیکاٹ وقتی جذبہ نہیں بلکہ ایک قومی اور اصولی رویہ بن چکا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
میدان میں صرف جیالے ہیں، شیر تو گھر میں چھپا بیٹھا ہے، بلاول بھٹو
?️ 17 جنوری 2024سندھ: (سچ خبریں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے
جنوری
معروف بھارتی جوڑی کی 9 سال بعد طلاق
?️ 6 جنوری 2022ممبئی (سچ خبریں) بھارتی شوبز انڈسٹری کی معروف جوڑی عامر علی اور
جنوری
ممکن ہے آئندہ دنوں میں اسرائیل کا دورہ کروں:ٹرمپ
?️ 9 اکتوبر 2025ممکن ہے آئندہ دنوں میں اسرائیل کا دورہ کروں:ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ
اکتوبر
ایکس کی بندش قومی سلامتی، امن و امان برقرار رکھنے کیلئے، وزارت داخلہ کی عدالت میں رپورٹ جمع
?️ 17 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت داخلہ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم
اپریل
جن کے وزیر اعظم خود دوسرے ملکوں میں جاب کرتے رہے وہ ہمیں سکھا رہے ہیں
?️ 30 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) جو اپوزیشن ووٹ کے وقت 3 سے زیادہ
دسمبر
بین الاقوامی برادری کی جانب سے گزشتہ سال افغانستان کو دو ارب ڈالر کی امداد
?️ 18 دسمبر 2022سچ خبریں:طالبان کے دوبارہ قیام کے بعد افغانستان کو امداد کی فراہمی
دسمبر
صیہونی ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پریشان
?️ 27 مارچ 2023سچ خبریں:جب کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی
مارچ
سوراب، فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا بینک اور انتظامی افسر کی رہائش گاہ پر حملہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہید
?️ 31 مئی 2025سوراب: (سچ خبریں) بلوچستان کے علاقے میں سوراب میں فتنہ الہندوستان کے
مئی