سچ خبریں:امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے نئے چیئرمین نے اعلان کیا کہ مصر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اس ملک کو دی جانے والی مالی اور فوجی امداد روک دی جائے گی۔
نیشنل نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے نئے چیئرمین بن کارڈن نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مصر کو ہتھیاروں کی فروخت اور مالی امداد کا انحصار اس ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال میں بہتری پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا نیا دہشت گردی کا منصوبہ کیا ہے؟
یاد رہے کہ بن کارڈن نے قاہرہ اور تین مصری تاجروں کے حق میں رشوت وصول کرنے کی وفاقی بدعنوانی کی تحقیقات میں فرد جرم عائد ہونے کی وجہ سے سینیٹر باب مینینڈیز کے استعفیٰ کے بعد گذشتہ ہفتے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی سربراہی سنبھالی۔
بن کارڈن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ میں مصری حکومت کو غیر ملکی فوجی فنڈز اور ہتھیاروں کی فروخت کو برقرار رکھنے کے لیے کمیٹی کی نگرانی کی ذمہ داریوں اور اختیار کو مکمل طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مصر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس، بامعنی اور پائیدار اقدامات کیے جائیں گے تو ہم اس ملک کی امداد دوبارہ شروع کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے ستمبر کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ ایک معروف ڈیموکریٹک سینیٹر رابرٹ مینینڈیز اور ان کی اہلیہ کے خلاف لاکھوں ڈالر کی رشوت وصول کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
کہا گیا ہے کہ شواہد کی بنیاد پر باب مینینڈیز اور ان کی اہلیہ نے مصری تاجروں سے متعدد سونے کی انیٹیں اور نقدی قبول کی ہے۔
اس مقدمے کے استغاثہ کے بیان کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے رابرٹ مینینڈیز اور ان کی اہلیہ نے مصری حکومت کے مفادات کی خفیہ حمایت کے لیے رشوت کا بڑا حصہ قبول کیا۔
مزید پڑھیں: مصر بھی گیا امریکہ کے ہاتھ سے
اس امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر اور ان کی اہلیہ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے، تاہم اس وقت ممتاز امریکی سینیٹر اور ان کی اہلیہ کے خلاف تین مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں رشوت خوری، فراڈ ، بھتہ خوری اور عوامی اعتماد کا غلط استعمال شامل ہے۔