سچ خبریں: صیہونی حکومت غزہ کے باشندوں بالخصوص بچوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت بھوک کو غزہ کے باشندوں بالخصوص بچوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
لیلی جنید غزہ کی ایک شیرخوار بچی ہے جو غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال میں علاج کی کمی اور غذائی قلت کے باعث موت کی کشمکش میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں قحط کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کو کم کرنے یا روکنے کے ثبوت موجود ہیں، انسانی حقوق کی صورتحال اس قدر افسوسناک ہے کہ اسے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
گزشتہ پیر کو اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ دیگر بین الاقوامی اور امدادی تنظیموں نے نشاندہی کی ہے کہ تل ابیب نے جان بوجھ کر امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے سے روک کر لوگوں کو بھوکا رکھا ہے جبکہ غزہ کی پٹی کی 2.4 ملین آبادی میں سے بیشتر کو قحط کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں فلسطینی بچوں کی تباہ کن صورتحال کے بارے میں یونیسیف کا بیان
غزہ کے شمال میں زیادہ تر آبادی جنگ اور تباہی کے نتیجے میں جنوب کی طرف بے گھر ہو گئی ہے اور امدادی اداروں کا تخمینہ ہے کہ اس پٹی کے شمالی علاقوں کی موجودہ آبادی تین لاکھ کے لگ بھگ ہے جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں جبکہ پانی، اور ادویات ان کے لیے بھیجنا مشکل ہے۔
مشہور خبریں۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ایک اہم قدم
نومبر
مقدمے کے بغیرگرفتاری ہوسکتی ہے نہ عدالتی حکم کے بغیر حراست میں رکھا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ
اپریل
یمن کے صوبہ شبوا میں متحدہ عرب امارات کو بھاری نقصان
جنوری
صیہونی حکومت کے خلاف مشترکہ آپریشن میں یمنیوں کے اہداف کیا ہیں؟
جولائی
کوئٹہ: اسکولوں میں گرمیوں کی تعطیلات منسوخ کر دی گئیں
مئی
اسرائیلی سرمایہ کاری کی تازی ترین صورتحال
جون
ہم یوکرین کو 50 ملین ڈالر کےمہلک ہتھیار فراہم کریں گے: موریسون
مارچ
پاکستان کا فتح 2 گائیڈڈ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ
مئی