سچ خبریں: امریکی تجزیہ نگار نے کہا کہ 2003 میں عراق میں امریکی فوجی مہم کی مشکلات کے بارے میں اپنے تجربے کے مطابق حقیقی جہنم اسرائیلیوں کے انتظار میں ہے کیونکہ غزہ فلوجہ جیسا نہیں، وہاں سرنگوں کا جال بچھا ہوا ہے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک سرکردہ میڈیا کارکن اور بین الاقوامی مسائل کے تجزیہ کار رابرٹ کپلان نے غزہ کی پٹی کے خلاف زمینی حملے کی صورت میں اسرائیلی فوج کو درپیش مشکلات اور چیلنز کے بارے میں بزنس انسائیڈر اخبار میں میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں لکھا کہ اسرائیل غزہ کی سرزمین میں داخل ہوتے ہی جہنم میں پہنچ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی غزہ پر زمینی حملہ کرنے کی ہمت نہیں
امریکہ کے بین الاقوامی مسائل کے ممتاز تجزیہ کار نے پیش گوئی کی ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کا زمینی حملہ نہ صرف مشکل ہوگا بلکہ صیہونی فوج کے لیے حقیقی جہنم یا امریکی فوج نے 2004عراق میں مہم کے دوران خاص طور پر فلوجہ پر قبضے () کے دوران جو دیکھا اس سے بھی زیادہ مہلک ہوگا
رابرٹ کپلان نے بزنس انسائیڈر اخبار میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں زور دیتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں غزہ پر زمینی حملے کی صورت میں، اسرائیلیوں کو جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا، اور یہ توقع کی جاتی ہے کہ جب یہ فوج غزہ میں داخل ہوگی تو اسے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تجزیہ کار نے مزید کہا کہ عراق پر حملے کے دوران فلوجہ شہر تک امریکی زمینی مہم کے اپنے سابقہ تجربے کے مطابق، اسرائیلی فوج کو سڑکوں پر ہونے والی جنگ میں تجربہ کار اور کلاسک حریفوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جو نہ صرف آسان نہیں ہوگا، بلکہ اس کے نتیجہ میں ہم اسرائیلی فوج میں عدم استحکام اور افراتفری نیز اضطراب کا بھی مشاہدہ کریں گے۔
اس مشہور امریکی صحافی کے مطابق یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ فلوجہ کی مہم کے دوران اس شہر کی آبادی غزہ کے مقابلے میں بہت کم تھی اور اس کے علاوہ اس شہر میں زیر زمین سرنگیں اور اسی طرح کی پیچیدگیاں نہیں تھیں، لہٰذا اس شہر میں داخلے کا عمل بہت آسان تھا جبکہ اسرائیلی فوج کا غزہ میں داخل ہونا ایک حقیقی جہنم میں جانا ہے لہذا صیہونی فوج حملے کے اپنے منصوبے کو کیسے عملی جامہ پہنائے گی یہ میرے تصور سے باہر ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی غزہ پر زمینی حملہ کرنے سے کیوں ڈر رہے ہیں؟
تجزیے میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ پر زمینی حملہ اس حقیقت کے باوجود کہ امریکی فوج کے پاس فلوجہ کی مہم کے دوران جدید ترین فوجی سازوسامان موجود تھا اور اس حقیقت کے باوجود کہ تل ابیب کو زمینی افواج کو بحریہ بیڑے اور فضائیہ کی حمایت حاصل ہوگی لیکن پھر بھی یہ کام بہت پیچیدہ ہوگا کیونکہ فلسطینی افواج کو سرنگوں کے پیچیدہ جال ، زیر زمین ہتھیاروں کی منتقلی ، مختلف محاذوں سے فائرنگ میں اعلیٰ مہارت حاصل ہے جو صیہونیوں کے لیے مشکل کا باعث بنے گا۔
مشہور خبریں۔
ٹرمپ کے دور میں امریکی معاشرے کی صورتحال کیا ہوگی؛سابق امریکی سفارتکار کی زبانی
نومبر
ایوارڈز شوز جھوٹے ہوتے ہیں، زارا نور عباس
مارچ
شام نے یوکرین سے سفارتی تعلقات منقطع کیے
جولائی
بائیڈن نے استعفیٰ کیوں دیا؟
اگست
ڈونلڈ ٹرمپ کے باڈی گارڈ نے انہیں جھوٹا اور لٹیرا قرار دے دیا
اپریل
کیا سید حسن نصراللہ کی شہادت سے حقیقت کا چراغ بجھ جائے گا؟لبنانی اخبار
اکتوبر
اپنا حال بہتر بنانے کے لئے ماضی سے سبق لیں: وزیر اعظم
دسمبر
کوشش کر رہے ہیں کہ لاک ڈاون نہ لگے
اپریل