سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار نے فلسطین کی موجودہ صورتحال میں امریکہ کے کردار پر کڑی تنقید کی۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک سابق عہدیدار نے فلسطین کی موجودہ صورتحال میں امریکہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کبھی بھی تنازعات میں غیر جانبدار نہیں رہا،وہ اس وقت بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے سابق ڈائریکٹر کریگ مخیبر نے اسپوٹنک کو بتایا کہ امریکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع میں ثالث نہیں ہے بلکہ اس تنازع کا فریق ہے جو اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے۔
دوسری جانب ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ سے منسلک تنظیموں نے غزہ کی انسانی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے اس پٹی میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے آدھے سے زیادہ باشندوں کو کافی پانی اور خوراک تک رسائی کے بغیر UNRWA کی رہائش گاہوں میں مشکل اور افسوسناک حالات میں جگہ دی گئی ہے۔
مذکورہ بیان کے مطابق اسرائیلی بمباری سے ماؤں اور نومولود بچوں کے لیے صحت کی خدمات بند ہو گئی ہیں۔
اس بیان پر دستخط کرنے والوں نے آخر میں یہ بھی کہا کہ غزہ میں پانی اور خوراک کی کمی بھوک اور غذائی قلت نیز متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس علاقے کے مکینوں کی تکالیف اور مصائب کو کم کیا جا سکے۔
دوسری جانب صیہونی چینل 14 کے فوجی نمائندے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہماری فوج غزہ کے اندر لڑ رہی ہے اور اس جنگ میں ہم اپنے فوجیوں کو کھو رہے ہیں لیکن اب تک راکٹ حملے اور مقبوضہ علاقوں میں مسلح افراد کا داخلہ جاری ہے تو ہماری فوج غزہ کے اندر کیا کر رہی ہے؟!
نیز صیہونی چینل 13 کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 56 فیصد اسرائیلی نیتن یاہو کے جنگ کے انتظام پر اعتماد نہیں کرتے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ہم زخمیوں کے باہر نکلنے کو یقینی بنانے کے لیے محفوظ راستہ بنانا چاہتے ہیں۔
اس فلسطینی عہدیدار کے مطابق صیہونی حکومت جان بوجھ کر زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینسوں کو نشانہ بناتی ہے اور اسرائیلی طیارے لمحہ بہ لمحہ ان قافلوں کا پیچھا کرتے رہتے ہیں۔