سچ خبریں: شام کے صوبہ الحسکہ میں ترکی سے وابستہ نیشنل آرمی کے نام سے مشہور دہشت گردوں کی امریکہ سے وابستہ کرد ملیشیا ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں دونوں طرف سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
مشرقی شام صوبہ الحسکہ میں ترکی سے وابستہ نیشنل آرمی کے نام سے مشہور دہشت گردوں کی امریکہ سے وابستہ اور اس کے کرائے کے فوجی کرد ملیشیا ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں سرگرم دہشتگردوں کے لیے ترکی اور امریکہ کے منصوبے
الحسکہ صوبے کے مقامی ذرائع نے اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ امریکہ سے وابستہ عناصر نے راس العین شہر کے جنوب میں واقع گاؤں العریشہ کے محور میں نیشنل آرمی کے عناصر کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ان میں سے کئی عناصر ہلاک اور زخمی ہوئے۔
ان ذرائع نے یہ بتاتے ہوئے کہ یہ جھڑپیں ابھی بھی جاری ہیں، اطلاع دی ہے کہ ان حملوں کے دوران دو کرد کرائے کے فوجی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ان جھڑپوں کے ساتھ ہی فریقین کے درمیان ابوراسین سے تل تمر (الحسکہ کے شمال مغرب) شہر تک توپ خانے کے حملے جاری ہیں، جس کی وجہ سے مقامی باشندوں کی محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ حملے الحسکہ میں فریقین کے درمیان ایک مدت سے جاری جنگ بندی کےبعد ہوئے ہیں، ان تنازعات کے علاوہ ترک فوج توپ خانے کے حملوں سے کردوں کی پوزیشنوں کو کچل رہی ہے۔
تاہم شامی حکومت کا اصرار ہے کہ اس ملک کی سرزمین میں ترکی اور امریکہ کی موجودگی غیر قانونی اور قبضہ ہے جسے جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو ترک فوج نے ڈرون کے ذریعے القامشلی شہر سے ہرمی شیخو جانے والے راستے میں کردوں سے تعلق رکھنے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں ایک سینئر کمانڈر سمیت چھ کرد عناصر سوار تھے، اس حملے میں چار افراد ہلاک اور دو شدید زخمی ہو گئے۔
مزید پڑھیں: شام میں دہشتگرد امریکہ اور ترکی کی حمایت سے سرگرم ہیں:شام
قابل ذکر ہے کہ ترکی کردستان ورکرز پارٹی کے عناصر سے لڑنے کے بہانے شام اور عراق میں کاروائیاں اور حملے کرتا ہے جبکہ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انقرہ کا ہدف کرد عناصر سے لڑنے سے زیادہ شام پر قبضہ کرنا ہے۔
ادھر امریکی زیادہ تر شام کے مشرق اور شمال مشرق میں تعینات ہیں، ان علاقوں میں شام کے تیل اور گیس کے زیادہ تر وسائل موجود ہیں جہاں سے امریکہ روزانہ کی بنیاد پر شامی تیل کی اسمگلنگ اور لوٹ مار کرتا ہے اور اسے عراقی کردستان اور ترکی کی بلیک مارکیٹوں میں فروخت کرتا ہے۔