سچ خبریں: لاوپیک پلس کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی تھی کیونکہ پیداوار میں مزید اضافہ اور پیداوار میں بتدریج اضافے کا تسلسل نہیں ہے اور اب تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی قیمتیں اس سال کے اختتام سے پہلے دوبارہ بڑھ جائیں گی اور100 ڈالر سے زائد تک پہنچ جائیں گی۔فی الحال قیمتوں میں یہ اضافہ عارضی ہوگا۔
گولڈمین سیکس انویسٹمنٹ بینک نے حال ہی میں رواں سال کی آخری سہ ماہی میں تیل کی قیمتوں کے لیے اپنی پیشن گوئی تقریبا 90 ڈالر فی بیرل تک بڑھا دی۔ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ سرد موسم کی صورت میں تیل کی مانگ میں روزانہ900 ہزار ڈرم اضافہ ہو گا۔
بینک آف امریکہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں توانائی کی قلت تیل کی قیمتوں کو 100 ڈالر فی ڈرم تک لے جا رہی ہے۔ امریکی وزیر توانائی نے رواں ہفتے پٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے ملک کے اسٹریٹجک ذخائر جاری کرنے کا اعلان کیا۔ بینک آف امریکہ نے خبردار کیا کہ یہ حالات عالمی معیشت کی بحالی کو سست کردیں گے۔
بینک نے کہا کہ خام تیل کی مانگ میں اضافہ ہوگا قدرتی گیس کی قیمتوں میں ایک اور بے مثال اضافہ اور اس کے بجائے تیل کے مشتقات کو استعمال کرنے کا بڑھتا ہوا رجحان اس سے دنیا بھر میں مہنگائی کے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ سب موسم پر منحصر ہے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سرد موسم سرما ہر قسم کی توانائی کی قیمت میں ایک اہم عنصر ہوگا۔