سچ خبریں:سعودی عرب کی حزب اختلاف کی تنظیم نے آل سعود کی جانب سے جزیرہ تاروت کی تاریخی اور ثقافتی حیثیت کو تباہ کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔
سعودی عرب حزب اختلاف کی تنظیم نے آل سعود حکومت کی جانب سے مشرقی سعودی عرب کے جزیرہ تاروت کی تاریخی اور ثقافتی حیثیت کو تباہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں خبر دار کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکام سے اس سے پہلے بھی اس ملک کے مختلف علاقوں میں بہت سی اسلامی اور تاریخی یادگاروں کو ہٹانے کی کوشش کی ہے جن میں رسول اللہؐ ، آپ کے خاندان اور آپ کے صحابہ کرام کی تاریخ سے متعلق مکہ اور مدینہ کی دسیوں اسلامی یادگاریں بھی شامل ہیں۔
سعودی حزب اختلاف نے اس کے علاوہ جدہ شہر کے درجنوں تاریخی محلوں اور تاریخی یادگاروں سمیت الاحساء اور القطیف کی تاریخی دیواروں کے سلسلہ میں بھی انتباہ دیا۔
تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دارین اور تاروت جزائر کی ترقی کے لیے رہنما اصول کے عنوان سے جو اعلان کیا ہے اور پرکشش منصوبے پیش کیے ہیں انہیں ان درجنوں گمراہ کن منصوبوں کے تناظر میں ہی رکھا جا سکتا ہے، ایسے منصوبے جو کسی بھی شعبے میں لوگوں کی ضروریات اور ان کے بنیادی خدشات کو پورا نہیں کرتے بلکہ بنیادی طور پر ان کا مقصد ایک نئی شناخت ایجاد کرنا اور سعودی عرب کے ثقافتی تنوع کو کمزور کرنا ہے، یہ صرف انتظامی بدعنوانی اور دانستہ کوتاہی کو چھپانے کا ایک پردہ ہے جو ملکی اداروں کو کھا رہی ہے۔
اس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق محمد بن سلمان کی جانب سے دارین اور تاروت جزیروں کی ترقی کے حوالے سے اعلان سعودی حکومت کی بے توقیری اور سرکاری ہسپتال کے ساتھ ساتھ بہت سے تعمیراتی منصوبوں اور بنیادی ڈھانچے کے قیام پر مبنی جزیرہ تاروت کے عوام کے متواتر مطالبات کو پس پشت ڈالنے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ مسئلہ حکومت کی سنجیدگی اور جزیرے کی اعلان کردہ ترقی کے بارے میں اس کی ایمانداری پر سوال اٹھاتا ہے کہ کیا اس فیصلے کا مقصد اس خطے کے تاریخی مقام اور ثقافتی خصوصیات کو نشانہ بنانا ہے؟
سعودی حزب اختلاف کی ایسوسی ایشن نے کہا کہ تاروت جزیرہ کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے اس جزیرے کی تاریخ بھر میں اعلیٰ اور باوقار حیثیت پر غور کرنے اور اس کے متعین اور عام نام تاروت جزیرہ کو تبدیل نہ کرنے کی ضرورت ہے۔