سچ خبریں:ترک اپوزیشن کے رہنما نے کہا کہ عبوری صیہونی حکومت، سعودی عرب اور یونان کو ترکی کے خلاف حالیہ اقدامات کا جوابدہ ہونا چاہیے۔
مڈل ایسٹ آئی کی ویب سائٹ کے مطابق ترکی کی صدارت کے لیے ممکنہ امیدوار ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما کمال کلیچداروغلو نے انقرہ کی حالیہ پالیسیوں سے پیچھے ہٹنے کا وعدہ کیا ہے جس کا مقصد اپنے علاقائی پڑوسیوں کے ساتھ تناؤ کو کم کرنا ہے،کمال کیلچدار اوغلو نے کہا کہ تل ابیب، سعودی عرب اور یونان کے ساتھ معاملات میں ہماری سرخ لکیریں ہیں۔
انہوں نے 2010 کے ماوی مارمارا بحری بیڑے کے واقعے جس میں غزہ کی پٹی جانے والے ایک شہری جہاز پر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں نو ترک کارکن ہلاک ہو گئے تھے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں ہمارے شہریوں کو قتل کرنا مہنگا پڑے گا، اسرائیل کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ یہ کیس ابھی بھی ہمارے لیے کھلا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترکی اور عبوری صیہونی حکومت نے سنہ 2016 میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے معافی مانگنے اور معاوضے کی ادائیگی کے فیصلے کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے،اس کے بعد سے اس کیس سے متعلق ترکی میں تمام عدالتی مقدمات کو رجب طیب اردگان کی حکومت نے خارج کر دیا ہے۔