سچ خبریں:اٹلانٹک کونسل کے ایک سینئر رکن نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کی برتری اور اس جنگ میں روسی صدر کے ممکنہ اگلے قدم کا جائزہ لیا۔
ایک امریکی قلمکار اور اٹلانٹک کونسل کے ایک اہم رکن ہارلان المن نے امریکی کانگریس کی نیوز سائٹ ہل پر شائع ہونے والے اپنے کالم میں یوکرین کے ساتھ جنگ میں پیوٹن کے ممکنہ اگلے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ ہفتے سورڈوسک شہر پر قبضے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جنگ ، امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین کے تئیں اپنی پالیسیوں کے نتائج کے بارے میں کیا سوچا، اور ان کے اگلے اقدامات کیا ہوں گے؟
انہوں نے لکھا کہ چونکہ مغرب نے اس وقت پیوٹن کی ناراضگی اور اپنے تئیں دشمنی کی گہرائی کو محسوس کیا جب بہت دیر ہو چکی تھی، کیا امریکہ اور نیٹو یوکرین کی لچک اور جنگ جاری رکھنے نیز جیتنے کے ماسکو کے عزم کے بارے میں حد سے زیادہ پر امید ہیں؟ کیا پیوٹن کو یقین ہے کہ وہ نہ صرف یوکرین بلکہ امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین سے بھی برتر ہیں؟
اُلمن نے مزید کہا کہ بلا شبہ پیوٹن مغربی اتحاد میں درست یا غلط طور پر کمزوریوں اور خامیوں کو بھانپ چکے ہیں ہے جن کا وقت کے ساتھ ساتھ تدارک نہیں کیا جائے گا اور پیوٹن اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، یورپ کا انحصار روس کے تیل اور گیس پر ہے اور فرض کریں کہ امریکہ میں پٹرول کی قیمتیں زیادہ رہیں تو ایسی صورت میں بائیڈن اور ان کی ملکی حمایت کے لیے بہت بڑا چیلنج ہو گا اور امریکہ میں یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر مختص کرنے پر افراط زر طویل مدتی اتفاق رائے کو بھی محدود کر سکتا ہے۔