سچ خبریں: سعودی عرب کے ولی محمد بن سلمان کے وکلاء نے امریکہ کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ ان کی کونسل آف منسٹرز کے سربراہ کے طور پر ان کا نیا عہدہ انہیں جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے میں عدالتی استثنیٰ دیتا ہے۔
گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ملک کی کابینہ میں ردوبدل کے ایک حصے کے طور پر محمد بن سلمان کو سعودی عرب کی وزراء کونسل کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
مڈل ایسٹ مانیٹر ویب سائٹ کے مطابق بن سلمان کے وکلاء کے یہ بیانات ان قیاس آرائیوں کی تصدیق کرتے ہیں کہ انہیں اسی وجہ سے اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق یہ بیانات اس درخواست میں دیے گئے جو کل تیار کی گئی تھی۔ اس درخواست میں واشنگٹن کی ایک ضلعی عدالت سے کہا گیا ہے کہ بن سلمان کے خلاف دائر مقدمہ کو بند کیا جائے۔ یہ شکایت 2020 میں اس وقت درج کی گئی تھی جب شواہد سامنے آئے تھے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل کا حکم بن سلمان نے دیا تھا۔
سعودی عرب کے وکلاء کی درخواست میں شاہ سلمان کے نئے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس شاہی فرمان سے اس بات میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ سعودی عرب کے ولی عہد کو حکومتی استثنیٰ حاصل ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد اس وقت وزرا کی کونسل کے سربراہ وزارت دفاع کے سربراہ اور پہلے نائب وزیراعظم ہیں۔ ان عہدوں نے بہت سے تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا ہے۔
اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد روسی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مہینوں کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ اس آپریشن کا حکم بن سلمان اور ان کے انٹیلی جنس سربراہوں نے دیا تھا۔
مشہور خبریں۔
حکومت نے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا
مارچ
صیہونی فوج نے جنین پر وسیع حملہ کیوں کیا؟
ستمبر
ملکی اداروں کے خلاف بیان بازی کرنےوالوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا
اکتوبر
صہیونی قیدیوں کے بارے میں حماس کی پیشگی شرط
دسمبر
کشمیری عوام مودی حکومت کے نام نہاد دعوئوں کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں ، محبوبہ مفتی
دسمبر
فلسطینی کمانڈر کی شہادت کے بعد ان کی ماں نے کیا کہا؟
جنوری
عراقی پارلیمانی انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے
جون
واشنگٹن اور ماسکو میں شدید تناؤ، امریکہ روسی سفارتکاروں پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے
اپریل