سچ خبریں:بادشاہت سے جمہوریت میں برطانوی نظام کی تبدیلی اس ملک کے عوام کے ایک طبقے بالخصوص کے نوجوانوں کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے اور تاریخ کے مختلف ادوار میں سیاسی اور سماجی گروہوں کی جانب سے اس مطالبے کی پیروی کی جاتی رہی ہے۔
برطانوی میڈیا اور مختلف اداروں نے ہمیشہ ملکہ الزبتھ دوئم اور شاہی خاندان کی ایسی تصویر پیش کی ہے کہ بادشاہی نظام کا تسلسل اس ملک کی سیاسی و معاشی زندگی کو برقرار رکھنے کی ضمانت ہے جس میں اس معاشرے کے عوام کا اطمینان یا اکثریت بھی شامل ہے جب کہ بادشاہی نظام کے جمہوریت میں تبدیلی اس ملک کے عوام کے ایک طبقے خصوصاً نوجوانوں کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے اور تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اور گروہوں نے یہ مطالبہ دہرایا ہے۔
حالیہ برسوں میں اس نقطہ نظر کے سیاسی نمائندوں نے یہاں تک کہ کھلے عام اس ملک میں بادشاہت کو برقرار رکھنے یا اسے ریفرنڈم کے ذریعے پاس کرنے کے لیے شرائط کے بارے میں عوامی ووٹوں اور عوام کے فیصلے کا مطالبہ کیا ہے۔
انگلستان میں اقتدار اور بادشاہت کے اہرام کی چوٹی پر سات دہائیوں تک راج کرنے کے بعد اب الزبتھ دوئم کا دور ختم ہو گیا ہے اور سوال یہ ہے کہ کیا اس سلسلہ میں برطانوی عوام کی رضامندی بھی شامل ہے یا وہ اس بارے میں کچھ اور سوچتے ہیں؟