سچ خبریں:مصر کے ممتاز تجزیہ کار عبدالحلیم قندیل نے ایک کالم میں لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنے علاقائی دورے سے خالی ہاتھ واپس امریکہ آئیں گے۔
مصری تجزیہ کار عبدالحلیم قندیل نے رشیا الیوم میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں کہا کہ کوئی سمجھدار شخص نہیں ہے جو بائیڈن کے خطے کے دورے کے نتائج کا تصور کر سکے، انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ان کی ملاقات سیاسی سے زیادہ سیاحتی ہے! اس ملاقات سے قبل ابومازن نے صیہونی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے صبر کی بھی ایک حد ہے لیکن صہیونیوں نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اپنی کارروائیوں میں شدت لاتے ہوئے بائیڈن کو تنگ اور تاریک گوشے میں پھنسانے کی کوشش کی ہے تاکہ انہیں ہلنے بھی نہ دیا جائے۔
مصری تجزیہ نگار نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور سے مختلف کوئی چیز پیش نہیں کی ہے، یہ درست ہے کہ وہ صدی کی ڈیل کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کے بارے میں بات نہیں کرتے ہیں، لیکن انھوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ٹرمپ کی صدارت کے دور سے مختلف ہو۔
عبدالحلیم قندیل نے مزید لکھا کہ اپنے علاقائی دورے سے قبل بھی، بائیڈن نے مالیاتی سہولیات، دو ریاستی حل اور دیگر مسائل جیسے مختلف مسائل پر فلسطینی اتھارٹی کی درخواستوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اس سفر کو خالی ہاتھ ختم کریں گے مزید لکھا کہ اس لیے کسی کو بھی بائیڈن کے علاقائی دورے سے زیادہ یا کم توقع نہیں رکھنی چاہیے،انہون نے نہ اس سے پہلے فلسطینیوں کے لیے کچھ کیا اور نہ مستقبل میں کریں گے، ان کا یہ دورہ صیہونی حکومت کے مفادات کے مطابق ہے جس کا مقصد ابراہیمی معاہدے کو مضبوط کرنا اور ایران کے خلاف ممکنہ حد تک موچہ تیار کرنا ہے۔