سچ خبریں: گزشتہ 22 سالوں میں صرف مغربی کنارے میں کم از کم 20 صحافیوں کو اسرائیلی فوج نے براہ راست نشانہ بنایا۔
رشیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں گذشتہ دو سالوں میں مغربی کنارے پر صیہونی حکومت کے حملوں کے دوران صحافیوں اور جرنلسٹوں کے قتل کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ صیہونی فوجی براہ راست صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شیرین ابو عاقلہ کے قتل پر معافی؛ صیہونی کیا چاہتے ہیں؟
اس رپورٹ کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی کمیٹی کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 22 سالوں میں صرف مغربی کنارے میں کم از کم 20 صحافی اسرائیلی فوجی دستوں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ صحافی ان جھڑپوں کے دوران خبروں کی کوریج کرتے ہوئے مارے گئے جب کہ وہ میڈیا بیجز اور بلٹ پروف جیکٹوں کے ساتھ خصوصی لباس پہنے ہوئے تھے نیز اس کے علاوہ وہ ہیلمٹ، گیس ماسک اور دیگر حفاظتی سامان استعمال کر رہے ہیں۔
رشیا ٹوڈے کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے صیہونیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، خبروں کی کوریج کے دوران مزید صحافی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔
ایک فلسطینی صحافی نے رشیا ٹوڈے کے رپورٹر کو اپنے زخم اور چوٹیں دکھاتے ہوئے تنازعہ والے علاقے کی صورتحال کے بارے میں بتایا کہ حالیہ تنازعات کے دوران وہ 47 سے زائد مرتبہ آنسو گیس کے گولوں سے زخمی ہوئے۔
اس نامہ نگار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس کے ہیلمٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا، کہا میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہوگا جبکہ ایسا لگتا ہے کہ صہیونی فوجی جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ مظاہرین دوسری طرف تھے اور ہم دوسری طرف کھڑے تھے، لیکن ہم پر بھی گولی چلائی گئی۔
مزید پڑھیں: شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی نئی تفصیلات سامنے آئیں
رشیا ٹودے نے اپنی رپورٹ میں فلسطینی صحافیوں کی زبانی لکھا ہے کہ صحافیوں اور فوٹوگرافروں کے لیے جان کے خطرات کے باوجود، وہ اصرار کرتے ہیں کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں گے اور قبضے کے خاتمے تک کبھی نہیں رکیں گے۔