سچ خبریں:سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کہا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں روس میں امریکی سفیر کے طور پر کام کرنے میں اتنا دباؤ تھا کہ میرے زیادہ تر بال سفید ہو گئے،جو باقی بچے تھے وہ جنیوا معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی وجہ سے سفید ہوگئے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے پیر کو وال اسٹریٹ جرنل اخبارکو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں روس میں امریکی سفیر کے طور پر کام کرتے ہوئے ان پر اتنا دباؤ تھا کہ ان کے زیادہ تر بال ا سی وقت سفید ہو گئے، برنز نے دعویٰ کیا کہ اس کے زیادہ تر بال 2005 سے 2008 تک کے عرصے میں سیفد ہوئے ہیں ، رشیا ٹوڈے کے مطابق انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلہ میں 2013 میں ایران اور چھ دیگر ممالک کے درمیان طے پانے والے عبوری مشترکہ ایکشن پلان کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، میرے باقی ماندہ بالوں کے سفید ہونے کا تعلق ایرانیوں کے ساتھ مذاکرات سے ہے۔
برنز نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے درمیان کل (منگل) کو ہونے والی ملاقات سے قبل اس بات چیت کے دروان روسی یوکرائنی سرحد کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا، ماسکو کے خلاف واشنگٹن کی حالیہ پروپگنڈے کو جاری رکھتے ہوئے سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا کہ جب کیف کی بات آتی ہے تو وہ پوٹن کی خطرے کو کم نہیں سمجھتے ہیں،انھوں نےمزید کہا کہ اس کا جواب ڈٹرنس کے مضبوط امتزاج کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کا امکان بھی بہت اہم ہے۔
برنز نے ایران کے جوہری پروگرام کے ہتھیاروں کی سمت نہ جانےکو بھی تسلیم کیا، انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ سی آئی اے کو ابھی تک ایران کے جوہری پروگرام کے اسلحجاتی ہونے کا کوئی ثبوت نظر نہیں آتا ہے،یادرہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کی قیادت میں مغربی ممالک نے حالیہ برسوں میں ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام میں فوجی اہداف حاصل کر رہا ہے جبکہ ایران نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
ولیم برنز نے گزشتہ ہفتے ویانا میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانیوں نے ابھی تک مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے،ہم دیکھیں گے کہ وہ کتنے سنجیدہ ہیں۔