امریکا کی داخلی سلامتی پر سیاسی کشمکش، افغانستان سے انخلا کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کے داخلے کا دعویٰ

?️

امریکا کی داخلی سلامتی پر سیاسی کشمکش؛ افغانستان سے انخلا کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کے داخلے کا دعویٰ

امریکا میں داخلی سلامتی کے مسئلے پر ایک نیا سیاسی تنازع سامنے آ گیا ہے، جہاں قومی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد ناکافی سکیورٹی جانچ کے نتیجے میں ہزاروں مشتبہ دہشت گرد امریکا میں داخل ہو گئے۔ تاہم، بائیڈن انتظامیہ کے حکام ان الزامات کو ہنگامی حالات اور سابق حکومت کے فیصلوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

امریکا کی قومی انٹیلی جنس کی سربراہ نے کہا ہے کہ مشتبہ دہشت گرد افراد کی امریکا میں موجودگی امریکی شہریوں کی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔

تلسی گیبارڈ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ بائیڈن حکومت سکیورٹی اسکریننگ میں ناکام رہی اور تقریباً 18 ہزار ایسے افراد کو امریکا میں داخلے کی اجازت دی جو دہشت گردی کے شبہے میں تھے۔

ان کے مطابق، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان افراد میں سے تقریباً 2 ہزار افغان شہری ہیں جو 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکا پہنچے۔

گیبارڈ نے یومِ تشکر سے قبل ہونے والی فائرنگ کے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا اور ایک ہلاک ہو گیا، اور اس واقعے کو سابق حکومت کی پالیسیوں کا براہِ راست نتیجہ قرار دیا۔

دوسری جانب، ان دعوؤں کے مقابلے میں موجود رپورٹس اور شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سکیورٹی جانچ میں تیزی افغانستان سے امریکی انخلا کی غیر معمولی اور ہنگامی صورتحال کا نتیجہ تھی۔

2021 کے غیر منظم انخلا کے بعد شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کو ایسے فیصلوں اور وعدوں کا سامنا تھا جو ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی حکومت کے دوران کیے گئے تھے، جن میں فوجی انخلا کا معاہدہ اور امریکی شہریوں و مقامی اتحادیوں کے انخلا کے لیے مؤثر عملی منصوبہ بندی کا فقدان شامل تھا۔

عرب نیوز کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کے حکام نے زور دیا ہے کہ سابق حکومت نے چار سال کا وقت ہونے کے باوجود افغان اتحادیوں کے لیے خصوصی امیگریشن ویزا کے عمل کو نہ صرف تیز نہیں کیا بلکہ اسے سست کیا اور درخواستوں کی جانچ کے نظام کو بھی کمزور کر دیا۔

اسی تناظر میں، افغان شہریوں کی امریکا منتقلی کو ایک ہنگامی اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد طالبان کے ممکنہ انتقام سے امریکا کے مقامی اتحادیوں کی جان بچانا تھا۔

ساتھ ہی رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 2021 کے بعد امریکا آنے والے افغانوں کی اکثریت قانون کی پاسداری کرنے والے افراد پر مشتمل ہے اور اس بات کے کوئی معتبر شواہد موجود نہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر امریکا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں۔

مشہور خبریں۔

آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے اثرات: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 3 روپے 74 پیسے بڑھ گئی

?️ 13 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ

مشکلات کا سامنا کئے بغیر بڑا کام نہیں کر سکتے

?️ 27 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے تین

صیہونی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کی مسجد الاقصی میں حاضری  

?️ 1 مارچ 2025 سچ خبریں:مسجد الاقصی میں ہزاروں فلسطینیوں کی موجودگی نے صیہونی حکومت

سویڈش عوام کی اکثریت قرآن پاک کی بے حرمتی پر پابندی کی خواہاں

?️ 4 اپریل 2023سچ خبریں:سویڈن میں کیے گئے سروے کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا

ٹرمپ نے ووٹنگ کے لیے شناختی کارڈ لازمی قرار دیا

?️ 31 اگست 2025 سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ

ایم کیو ایم سے معاہدے پورے نہیں ہوتے تو حکومت میں رہنے کا فائدہ نہیں، خواجہ اظہار الحسن

?️ 16 دسمبر 2024 کراچی: (سچ خبریں) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار

X (Twitter) بھی صیہونی جرائم میں شریک

?️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے خلاف قابضین کے بڑھتے جرائم کے

یوکرین اب کیا مانگ رہا ہے امریکہ سے؟

?️ 23 نومبر 2023سچ خبریں: پولیٹیکو نے اطلاع دی ہے کہ جنگ کے دوسرے موسم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے