سچ خبریں: طوفان الاقصیٰ آپریشن کے پہلے دن حماس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے اس حکومت کے رہنماؤں پر دباؤ بڑھایا ہے اور مظاہرے شروع کرنے کی دھمکی دی۔
صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ، جنہیں حماس تحریک کے ہاتھوں 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے پہلے دن گرفتار کیا گیا تھا، تل ابیب میوزیم اسکوائر (مسنگ پرسنز اسکوائر) میں جمع ہوئے اور ان کے لیے حکومت کی بے حسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے لیے اسرائیل کے اندر ایک اور درد سر
مغوی اور لاپتہ کے نام سے مشہور وفد نے ایک سخت بیان جاری کیا، جس میں اس بات پر زور دیا کہ ہم نے بدترین رات گزاری، انہوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہ حکومت کے ایک فرد نے بھی لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے بات کرنے اور ان سے رابطہ کرنے کی زحمت نہیں کی، بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ زمینی آپریشن سے لاپتہ کی جان کو خطرہ ہے یا نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ رات اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے لیے ایک مشکل رات تھی کیونکہ غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے اور بمباری جو تقریباً ایک سو جنگی طیاروں سے کی گئی جبکہ اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں کچھ پتا نہیں۔
صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن کے چینل 12 نے ان افراد کی جانب سے مظاہروں کی خبر دیتے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں کے وسیع ہونے کے بعد حماس کے ہاتھوں اغوا ہونے والوں کے اہل خانہ نے وزیراعظم یا وزیر دفاع سے فوری ملاقات کا مطالبہ کیا ہے اور اگر یہ مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو وہ احتجاج کریں گے اور سڑکوں پر مظاہرے شروع کر دیں گے۔
مزید پڑھیں: حماس کے پاس صہیونی قیدی ابھی تک زندہ ہیں
صیہونی چینل 12 نے ان خاندانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے جہنم کی رات گزاری،ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے،ہم اسرائیل کو آگ لگا دیں گے،انہوں نے کہا ہے کہ وہ تل ابیب کے عجائب گھر کے اسکوائر میں جمع ہوتے رہیں گے اور اگر ان کی ملاقات کی درخواست پر عمل نہ کیا گیا تو وہ آج رات اقدامات بڑھانے اور سڑکوں پر بڑی احتجاجی تحریکیں شروع کرنے کے بارے میں ایک بیان جاری کریں گے۔