میانمار میں خواتین پر تشدد، اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کردیا

میانمار میں خواتین پر تشدد، اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کردیا

جنیوا (سچ خبریں)  میانمار کی باغی فوج کی جانب سے آئے دن عوام پر شدید تشدد کیا جارہا ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کا جا چکا ہے لیکن اطلاعات کے مطابق فوجی حکومت کی جانب سے خواتین کو سب سے زیادہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس پر اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہا کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ رپورٹس سے واضح ہوتا ہے کہ حوالات میں قید خواتین کو جنسی طور پر ہراساں بھی کیا جا رہا ہے۔

خواتین کے حقوق کی تنظیم یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فومزائل میلبو اینگکو کا کہنا ہے کہ میانمار کی تاریخ میں خواتین نے طویل عرصے سے اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کو اپنے خیالات کے پُر امن اظہار کی وجہ سے حملوں اور سزا کا شکار نہیں بنانا چاہیے۔

میانمار میں معزول جمہوری حکومت کے حق میں کیے جانے والے احتجاج میں عالمی ادارے کے مطابق چھ خواتین ہلاک ہو چکی ہیں، جبکہ نوجوان خواتین اور سول سوسائٹی کے سرگرم اراکین سمیت 600 سے زائد خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ منتخب حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد ملک میں جاری مظاہروں کے دوران اب تک 70 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ کئی رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں میانمار کی منتخب حکومت کی رہنما آنگ سان سوچی اور صدر ون مائنٹ بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی علاقوں میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فوج نےدارالحکومت ینگون کے دو علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 120 سے تجاوز کرگئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق میانمار میں فوج کی جانب سے عوامی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور گزشتہ روز ایمرجنسی نفاذ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔

رپورٹس کے مطابق صرف شہررنگون میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں 16 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ہے جس کے بعد یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے لیکر اب تک مارے جانے والے مظاہرین کی تعداد 126 تک پہنچ گئی ہے جبکہ انسانی حقوق کے کیلیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہےکہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے