سچ خبریں:صیہونی حکومت نے صالح موسی کی قید کے دوران، جنہیں 17 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ان کا گھر تباہ کر دیا، اس دوران ان کے دو بچے بھی صہیونی جیلوں میں قید ہو گئے، جبکہ ان کے والدین اور بیوی کا انتقال ہو گیا اور وہ اپنے عزیزوں سے ملاقات نہ کر سکے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صالح صبحی داوود دار موسی ایک فلسطینی قیدی ہیں جو عزالدین قسام بریگیڈز کے رکن تھے اور حال ہی میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں آزاد ہوئے۔
وہ 1963 میں رام اللہ کے علاقے میں پیدا ہوئے اور جوانی میں اخوان المسلمین کے رکن بنے، بعد ازاں انہوں نے حماس اور اس کے مسلح ونگ عزالدین قسام میں شمولیت اختیار کی۔
صہیونی ریاست نے ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے 2003 میں انہیں گرفتار کیا اور 17 مرتبہ عمر قید کی سزائیں سنائیں۔
صالح نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں حاصل کی اور 1983 میں خضوری کالج، طولکرم سے دینیات میں ڈپلومہ حاصل کیا، بعد ازاں 2021 میں قدس یونیورسٹی سے سیاسیات میں بیچلرز کی ڈگری بھی حاصل کی۔
فکری رجحانات
صالح نے اپنی جوانی میں اخوان المسلمین کے قریب آ کر اس کی مذہبی اور تنظیمی سرگرمیوں میں حصہ لیا، یہ سرگرمیاں انہیں حماس کی طرف مائل کر گئیں اور پھر وہ عزالدین قسام کے مسلح ونگ کا حصہ بن گئے،انہوں نے متعدد صہیونی مخالف کارروائیوں میں حصہ لیا۔
فلسطینی انتفاضہ کے دوران، صالح نے «قسام بیت لاقیا برگیڈز» کے نام سے ایک گروہ تشکیل دیا، جس نے 9 ستمبر 2003 کو قدس میں «کافہ ہل یافی» پر حملہ کیا، جس میں 9 صہیونی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے،اسی دن، ایستہونے کے قریب ایک بس اسٹاپ پر بھی حملہ کیا گیا جس میں 8 صہیونی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
یہ کارروائیاں اس وقت کی اسرائیلی حکومت کی طرف سے اسماعیل ابو شنب، حماس کے ایک رہنما کے قتل کی کوششوں کے جواب میں کی گئیں۔
زندگی اور قید
صالح موسی مغربی پٹی کے مختلف تعلیمی اداروں میں دینیات اور اسلامی تعلیمات کے استاد رہے اور اپنے گاؤں کی ایک مسجد میں خطیب کے طور پر بھی کام کرتے رہے، 1991 میں پہلی بار گرفتار ہونے کے بعد وہ بار بار صہیونی جیلوں میں قید رہے اور بالآخر 17 ستمبر 2003 کو پانچویں بار گرفتار ہو کر عزالدین قسام کے رکن ہونے اور صہیونی مخالف دو کارروائیوں میں 16 افراد کے قتل کے الزام میں 17 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
اسرائیلی حکام نے ان کی قید کے دوران ان کی بیوی کو دو مرتبہ گرفتار کیا تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے، ان کی رہائش گاہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تباہ کر دی گئی۔
صالح موسی کی قید کے دوران ان کے والدین اور بیوی کا انتقال ہو گیا اور وہ ان سے ملاقات نہ کر سکے، ان کے دو بچے اسلام اور محمد بھی قید ہوئے، اس کے علاوہ ان کے دیگر اہل خانہ کو بھی جیل میں ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، صالح نے 6 سال کا عرصہ قید تنہائی میں گزارا۔
مزید پڑھیں: فلسطینی قیدیوں کی آزادی؛ حتمی فتح کا پیش خیمہ
2011 میں ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے دوران، اسرائیلی حکومت نے صالح کی رہائی کی مخالفت کی، مگر آخرکار اسے اس کا نام اس تبادلے کی فہرست میں شامل کرنا پڑا۔
صالح کو دوسرے مرحلے کے قیدیوں کے تبادلے میں 70 دیگر قیدیوں کے ہمراہ مصر منتقل کیا گیا۔
Short Link
Copied