نیویارک (سچ خبریں) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی تصاویر شائع کرکے اسرائیل کو بے نقاب کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے گنجان آباد شہر نیویارک سے شائع ہونے والے عالمی اخبار نیویارک ٹائمز نے حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 60 سے زائد بچوں کی تصاویر ان کے ناموں اور عمروں سمیت شائع کردیں۔
تفصیلات کے مطابق نیو یارک ٹائمز نے جو بائیڈن حکومت کی اسرائیل دوست پالیسیوں کے برعکس اسرائیل کی بین الاقوامی دہشت گردی بے نقاب کردی، عالمی اخبار کے 28 مئی کے شمارے میں فلسطین کے شہید بچوں کی تصاویر شائع کردی گئی ہیں۔
وہ صرف بچے تھے کے عنوان سے شائع ہونے مضمون میں نیو یارک ٹائمز نے غزہ میں کیے گئے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے بچوں کی تصاویر کے ساتھ ساتھ دیگر تفصیلات بھی شائع کی گئیں جس سے اسرائیل کا مکروہ چہرہ عالمی دنیا میں بے نقاب ہوگیا۔
نیو یارک ٹائمز کے انٹرنیٹ پر شائع کیے گئے ایڈیشن میں بھی مضمون دیکھا جاسکتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ شروع ہونے کے کچھ ہی منٹ بعد ایک 5 سالہ بچے براء الغرابی کو جبکہ 16 سالہ مصطفیٰ عبید کو 10 مئی کی شام شہید کیا گیا۔
انٹرنیٹ پر شائع نیو یارک ٹائمز کے مضمون کے مطابق تقریباً اسی دوران ہی غزہ میں 4 بچوں کو بیک وقت شہید کیا گیا جن کی عمریں 2، 6، 10 اور 11 سال تھیں، جس پر ان کے اہلِ خانہ غم سے نڈھال ہو گئے کیونکہ ایک ہی خاندان میں چاروں کی شہادت ہوئی۔
یہی نہیں، بلکہ نیویارک ٹائمز میں شائع کیے گئے مضمون میں بتایا گیا ہے کہ جب مظلوم فلسطینیوں سے پوچھا گیا کہ بچوں کی شہادت پر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں تو ان کا ایک ہی جواب تھا کہ یہ اللہ کی رضا تھی، بعض نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بچے ڈاکٹر، فنکار اور سیاسی رہنما بننا چاہتے تھے۔
جبلیہ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے ٹیکسی ڈرائیور اصلیہ کی 10 سالہ بیٹی بھی انہی حملوں کے دوران شہید ہوئی، نیویارک ٹائمز کے مطابق شہید بیٹی کے باپ نے کہا کہ مجھے یقین نہیں آرہا کہ میری بیٹی اب اِس دنیا میں نہیں رہی، میں یہ کہہ کر خود کو سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں کہ یہ اللہ کی رضا تھی۔
مذکورہ مضمون کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ لڑائی میں کم از کم 67 بچے شہید ہوئے جن کی عمریں 18 سال تھیں جبکہ 2 بچوں کا تعلق اسرائیل سے تھا، دنیا بھر میں مؤثر عوامی احتجاج کے نتیجے میں مغربی میڈیا بھی اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔