غزہ (سچ خبریں) دہشت گرد ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ دہشت گردی جاری ہے اور اب مزید بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہسپتالوں تک جانے والی تمام سڑکیں تباہ کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی حملے جاری رکھنے سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کے بعد تل ابیب کے جنگی طیاروں کے حملے دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں اور غزہ پر تازہ حملوں کے نتیجے میں ہسپتالوں تک جانے والی تمام سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مسلسل 10 منٹ تک جاری رہنے والے حالیہ فضائی حملوں سے غزہ شہر شمال سے جنوب تک لرز اٹھا، تازہ ترین اسرائیلی حملے گزشتہ ہفتے ہونے والے حملوں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور وسیع پیمانے پر کیے گئے۔
غزہ کی پٹی میں ہفتے بھر سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 58 بچے اور 34 خواتین سمیت 201 افراد شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں حماس کے 9 کمانڈروں کے گھروں پر حملے کیے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں مرکزی ساحلی سڑک، سیکیورٹی کمپاؤنڈز اور کھلی جگہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے بتایا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے غزہ کے بجلی گھر سے جنوبی غزہ شہر کے بڑے حصوں تک بجلی فراہم کرنے والی ایک لائن کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کو ٹیلیویژن خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حملے پوری قوت سے جاری ہیں اور جب تک ضرورت پڑی حملے جاری رہیں گے، انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل حماس سے بھاری قیمت وصول کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اتوار کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیل کی پرتشدد کارروائیوں سے متعلق تبادلہ خیال ہوا لیکن معاملے پر عدم اتفاق کے نتیجے میں مشترکہ بیان جاری نہیں ہوسکا۔
علاوہ ازیں چین نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ واشنگٹن ہی کونسل کو مشترکہ بیان دینے سے روکتا ہے، سیو دی چلڈرن نامی این جی او کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں سے غزہ میں ہر گھنٹے میں تقریباً 3 بچے زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار تک غزہ میں ہونے والے حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد، جن میں 366 بچے بھی شامل ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے ہی مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں اور دیگر پرتشدد اور وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جبکہ اس دوران دنیا کے 3 بڑے مذاہب کے لیے انتہائی مقدس شہر میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر پاکستان نے شدید مذمت بھی کی ہے۔