سچ خبریں: حماس کی عسکری شاخ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے طوفان الاقصی آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس کارروائی کو صیہونی دشمن کے خلاف ایک بڑی پیشگیرانہ ضرب قرار دیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حماس کی عسکری شاخ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ ایک سال پہلے ہم نے غزہ سےطوفان الاقصی کی جنگ کا آغاز کیا اور دشمن کو شکست دی ،یہ جنگ جدید تاریخ کی سب سے پیشہ ورانہ اور کامیاب جنگوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان الاقصیٰ کے اثرات
انہوں نے مزید کہا کہ جب دشمن غزہ کی مزاحمتی قوتوں پر بڑے حملے کی تیاریوں کے آخری مراحل میں تھا تو ہم نے ان پر ایک بڑی پیشگیرانہ ضرب لگائی۔
طوفان الاقصی کی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب دشمن کی طرف سے مسجد الاقصی پر حملے خطرناک اور غیر معمولی سطح پر پہنچ چکے تھے۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ دشمن کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کی تعمیر، یہودی آبادکاری اور فلسطینی قیدیوں پر ظلم کے بعد یہ جنگ لڑی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کی غفلت اور ظالم قوتوں کے دباؤ کے باوجود افسانوی مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ فلسطین کے گرد آتش فشاں محاذ موجود ہیں جو ہماری قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، دشمن سے براہ راست لڑ رہے ہیں اور اسے بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمنی اور عراقی ڈرون فلسطین کی فضاؤں میں گھوم رہے ہیں اور دشمن کو بڑے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طوفان الاقصی کے آغاز کے ایک سال بعد، اسلامی جمہوریہ ایران نے وعدہ صادق کے نام سے حملے کیے جس نے دشمن میں خوف کی لہر دوڑا دی۔
ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ اس وقت اس صیہونی ریاست کو مضبوط رکھنے والی واحد چیز امریکی حکومت کی حمایت ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محاذ کی کاروائیوں نے دشمن کی دفاعی اور سکیورٹی صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے، اسے شدید اقتصادی نقصانات پہنچائے ہیں یہاں تک کہ آبادکاروں کو مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا ہے۔
قسام بریگیڈز کے ترجمان نے کہا کہ صیہونی ریاست پوری دنیا کی اقوام اور آزاد خیال ملتوں کی جانب سے تنہائی کا شکار ہو چکی ہے۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ ہم ایک سال سے اس جابر دشمن کے ساتھ ایک نابرابر کی جنگ میں مصروف ہیں، ایک ایسا دشمن جو کسی بھی قسم کی ظلم و بربریت سے گریز نہیں کرتا۔
ہمارے بہادر مجاہدین اور مزاحمتی قوتیں غزہ کی ہر انچ زمین پر اپنی دلیری اور بہادری کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہزاروں صیہونی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا نیز دشمن کے سینکڑوں جنگی ہتھیاروں کو ناکارہ بنایا ہے۔
ہمارا انتخاب طویل المدتی اور تکلیف دہ جنگی حکمت عملی پر مبنی ہے اور اس جنگ نے اس حکمت عملی کی کامیابی کو ثابت کر دیا ہے۔
دشمن نہ تو تاریخ کے اسباق سمجھتا ہے، نہ موجودہ حقائق ، اور نہ ہی ہماری قوم کی ثقافت اور مزاحمت کو۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ دو عظیم رہنماؤں اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصراللہ کی شہادت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دشمن مزاحمت کی حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔
اگر ان قتلوں کو دشمن کی فتح سمجھا جاتا تو مزاحمت تحریک کب کی ختم ہو چکی ہوتی، یہ سرزمین زیتون کی طرح مجاہدین کو اپنے دل سے پیدا کرتی ہے اور ہر نسل اس بے خوف مزاحمت کی میراث کو آگے بڑھاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی مزاحمت کی حمایت میں جاری آپریشن ہماری قوم کے نزدیک انتہائی عظیم اور قابل فخر ہیں،قتلوں پر دشمن کی خوشی وقتی ہے اور اگر یہ قتل دشمن کی فتح ہوتے تو عزالدین قسام کے قتل کے وقت ہی مزاحمت ختم ہو چکی ہوتی۔
عبیدہ نے کہا کہ آج ہم حزب اللہ کے اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمیں آپ کی طاقت اور صلاحیت پر یقین ہے کہ آپ دشمن کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ ہم نے غزہ کے محاذ اور دیگر تمام محاذوں پر سیکڑوں دشمن فوجیوں کو نشانہ بنایا اور ہلاک کیا، دشمن کے جنگی سازوسامان کو تباہ کیا اور اپنی حکمت عملیوں کو بہتر بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فخر کے ساتھ یمن کی عظیم عوامی تحریک کا احترام کرتے ہیں اور دنیا بھر میں دوست اور برادر اقوام کی حمایت کے لیے شکر گزار ہیں۔
قسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ مغربی کنارے کے کیمپوں میں ہونے والے واقعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ دشمن کی پالیسی ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے جسے وہ ہماری سرزمین کے تمام حصوں میں نافذ کر رہا ہے۔
قابض ریاست، خصوصاً اس کی موجودہ دہشتگرد کابینہ، نہیں چاہتی کہ مغربی اردن کے کنارے میں ایک بھی فلسطینی موجود ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور صرف ہتھیار ہی ہتھیار کا مقابلہ کر سکتا ہے، حالیہ یافا آپریشن صرف مستقبل کے اقدامات کی ایک جھلک ہے، اللہ کے حکم سے یہ اقدامات مزید سخت اور شدید ہوں گے۔
ابوعبیدہ نے مغربی کنارے کے اپنے بھائیوں سے اپیل کی کہ وہ دشمن کی بربریت اور جرائم کے جواب میں اپنی مزاحمت کو تیز کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدا سے ہی اپنے پاس موجود قیدیوں کی حفاظت پر توجہ دی ہے، ہم قابضین کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر تمہارے قیدیوں کی آزادی نیتن یاہو کے عزائم سے مطابقت رکھتی، تو یہ ایک سال پہلے ہی ممکن ہو چکی ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک نیتن یاہو اور اس کی دہشتگرد کابینہ رکاوٹیں ڈالتی رہیں گی، رفح میں 6 قیدیوں کے ساتھ جو ہوا، وہ دوسروں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
ہمارے پاس ہدایات ہیں کہ اگر قیدیوں کو کوئی خطرہ لاحق ہو یا لڑائی نزدیک ہو تو انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ اسرائیلی قیدیوں کے لیے خطرات دن بدن بڑھ رہے ہیں، اور وہ لڑائی کے دوران دشمن کی فائرنگ کی زد میں بھی آ سکتے ہیں۔
دشمن کے قیدیوں کی قسمت قابضین کی کابینہ کے فیصلوں کے ہاتھ میں ہے اور ہم اس امکان کو مسترد نہیں کرتے کہ ان کا معاملہ اندھیری سرنگ میں چلا جائے۔
ابوعبیدہ نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے سب سے بڑی عربی، اسلامی، اور بین الاقوامی مہم کا مطالبہ کرتے ہیں، صیہونیوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ آزاد دنیا کی جانب سے تنہا کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سائبر ماہرین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دشمن کے خلاف سب سے بڑے سائبر حملے کا آغاز کریں، ہم امت کے علما سے کہتے ہیں کہ وہ صرف زبانی مذمت کی حد سے آگے بڑھیں۔
ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ مسجد الاقصیٰ کی تباہی کی خبر کا انتظار کر رہے ہیں؟ ہم علما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امت کے دشمن کے خلاف جہاد کا حکم جاری کریں اور جو کچھ ہماری قوم اور اسلامی و عیسائی مقدسات کے ساتھ ہو رہا ہے اس کے خطرات کو بیان کریں۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصیٰ نے کیسے خطے میں امریکی اور صیہونی خواب چکنا چور کیے؟
ابوعبیدہ نے مزید کہا کہ اس جنگ میں ہماری مزاحمت کا فخر یہ ہے کہ ہمارے کمانڈر اپنے سپاہیوں سے پہلے شہید ہو رہے ہیں، ہمارے لوگوں کے خلاف جاری نسل کشی کے جواب میں ہمارے مقبوضہ علاقوں میں موجود تمام اہداف جائز ہیں۔