غزہ (سچ خبریں) دہشت گرد اسرائیل کی غاصب اور ناجائز حکومت نے غزہ پر گیارہ دن تک وحشیانہ حملوں اور بے گناہوں کی خون ریزی اور اپنے مقاصد تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے اور مظلوم، نہتے فلسطینیوں کو اس جنگ میں شاندار کامیابی نصیب ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان علی الصبح جنگ بندی ہوگئی جس نے 11 روز سے جاری جھڑپوں کا خاتمہ کیا جن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں شدید تباہی جبکہ اسرائیل میں زندگی متاثر ہوئی ہے اور اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوچکا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی شروع ہونے کے بعد غزہ کی سڑکوں پر جشن منایا گیا، جس میں کاروں کے ہارن بجائے اور چند ہوائی فائر بھی کیے گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے پر ہجوم سڑکوں پر نکل آیا۔
بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔
حماس نے اس جنگ بندی کو فلسطینی عوام کی فت قرار دیا اور کہا کہ جو مکانات بھی اس لڑائی میں تباہ ہوئے ہیں انہیں دوبارہ تعمیر کیا جا ئے گا، اس جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہی غزہ میں لوگ کافی خوش نظر آئے جہاں جنگ کے بجائے اچانک جشن کا ماحول ہو گیا، بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی سے نعرے بازی کرتے دکھائی دیے۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر گزشتہ گیارہ دن کی اسرائیلی بمباری میں 232 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جس میں 65 بچے اور تین درجن سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے متعدد فوجیوں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، 15 سو سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ متعدد اسکول، اسپتال اور دیگر سینکڑوں رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران اس جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ مزید پیش رفت کے لیے ایک حقیقی موقع ہے، انہوں نے اس موقع پر ثالثی کی کوششیں کرنے کے لیے مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی کا بھی شکریہ ادا کیا۔