سچ خبریں:اگرچہ امریکہ نے افغانستان کی جنگ پر بہت زیادہ خرچ کیا ، تاہم حقیقت میں یہ افغانستان تھا جس نے دو دہائیوں تک وائٹ ہاؤس کی جنگ طلبی کے اخراجات ادا کیے،اس ملک کے ہزاروں بچوں ، مردوں اور عورتوں کی ہلاکتیں ، بے گھر ہونا اور تباہی نیز جنگ کے تباہ کن حالات اور وبا میں اضافہ صرف کچھ زخم ہیں جو ناسور بن کر رہیں گے۔
کیوبا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 20 سال قبل امریکی ٹاورز پر حملہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ طالبان نے کیا تھا اور اس کے بعد وائٹ ہاؤس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا،اگرچہ امریکہ نےاس جنگ پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا ،تاہم براؤن یونیورسٹی کی تحقیقات کے مطابق ، یہ افغانستان تھا جس نے دو دہائیوں کے دوران وائٹ ہاؤس کی جنگ کی قیمت ادا کی۔
مختلف ذرائع کے مطابق افغانستان پرواشنگٹن کے 20 سال کے قبضے اور فوجی چڑھائی کے دوران تقریبا250000 افغان شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،واضح رہے کہ پچھلی طالبان حکومت کے خاتمے کے دو دہائیوں کے بعد امریکہ اور نیٹو کے اراکین نے نائن الیون کی بیسویں برسی سے 12 دن پہلے کابل چھوڑ دیا جس کے بعد طالبان نے دوبارہ اقتدار حاصل کیاجبکہ واشنگٹن نے طالبان کا تختہ الٹنے اور نائن الیون کا بدلہ لینے نیز افغان عوام کی مدد کا دعویٰ کرتے ہوئے کابل پر حملہ کیا اور 20 سال تک اپنا فوجی قبضہ جاری رکھا۔
دوسری طرف جب امریکہ اور نیٹو نے اس ملک سے اپنا فوجی انخلا کیا تو داعش دہشت گرد گروہوں نے یہاں ایک وحشیانہ حملہ کیا جس میں ان کے راستے میں تقریبا کوئی مزاحمت نہیں ہوئی، یادرہے کہ امریکہ کابل میں 20 سال کی فوجی موجودگی کے بعداس ایشیائی ملک کوایسے وقت میں چھوڑ رہا ہے جبکہ افغان عوام پہلے کے مقابلے میں بہت غریب ہوچکے ہیں جن میں 11 ملین مہاجرین اور 5000 افغان شہر ملک کے اندر ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کا کہنا ہے کہ امریکی جنگ 2005 سے اب تک 32945 افغان بچوں کو ہلاک یا معذور کر چکی ہے،تاہم دو دہائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد بہت زیادہ ہے ، کیونکہ اس میں وہ بچے شامل نہیں ہیں جو تنازع کے نتیجے میں بھوک ، بیماری اور غربت سے مر گئے۔