سچ خبریں:جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر نے وائٹ ہاؤس کے ذریعہ دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغانستان پر حملے کے باوجود نائن الیون کے حملوں کے بعد اپنے مقاصد میں ناکام رہا ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر شیرین ہنٹر نے ہفتے کے روز آئی آر این اے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے 9/11 کے 20 سال بعد امریکہ کے اہداف پورے ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکہ اپنے اہداف میں ناکام ہوچکا ہے جو یقینا ناقابل رسائی تھے،انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے 2001 کے بعد اور افغانستان پر حملے کے بعد بھی کئی غلطیاں کیں جنہوں نے صورتحال کو کو مزید پیچیدہ بنا دیا، اس نے افغانستان میں سعودی عرب اور پاکستان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔
بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار نے مزید کہاکہ ایران نے 2001 اور 2002 میں افغانستان کے بارے میں امریکہ کے ساتھ بات چیت کی لیکن بدقسمتی سے امریکی حکومت کے سربراہوں نے ایران کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا،ہنٹر نے کہا کہ جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تووہ ایک نئی قومی ریاست بنانا چاہتا تھا جبکہ یہ بہت سادہ لوہی تھی کیونکہ ریاستیں اور قومیں بنائی نہیں جاتیں بلکہ قومیں اپنی پوری تاریخ میں تشکیل پاتی ہیں،انہوں نے مزید کہاکہ امریکی ریاست سازی کے منصوبے کی ناکامی میں امریکہ نے افغانستان کے اندر بہت سی غلطیاں کیں جبکہ اس ملک میں شدید بدعنوانی اور افغان رہنماؤں کی لالچ نے اس منصوبے کی ناکامی میں اہم کردار ادا کیا۔
بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر نے مزید کہاکہ درحقیقت ناقابل عمل اہداف ، امریکی غلطیاں ، افغانستان کی خاص خصوصیات اور افغان رہنماؤں میں وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں، یہ سب امریکی منصوبوں کی ناکامی کا باعث بنی ہیں،ہنٹر نے کہا کہ القاعدہ کی شاخیں اب بھی افغانستان کے مختلف حصوں میں دیگر عنوانات کے تحت موجود ہیں،تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ ان دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے میں نسبتا کامیاب رہا جو بعض اوقات امریکہ کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں پر اکساتے ہیں لیکن وہ ان گروہوں کو ختم نہیں کر سکا۔