سچ خبریں:پاکستان کے اپنے اہم ہمسایہ ممالک ایران اور چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی ہمیشہ امریکیوں کی نظر میں رہی ہے اور واشنگٹن نے ہمیشہ پاکستان کے لیے پریشانیاں پیدا کی ہیں، اسی لیے پاکستانی مبصرین اپنے طاقتور پڑوسیوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات۔کی وجہ سے اس ملک پر امریکی دباؤ ہونے پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان کی معاشی اور سیاسی صورتحال کی ماہر محترمہ آفرین مرزا نے اپنے ایک تجزیے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اس ملک کے 6.5 بلین ڈالر کے قرض کے پروگرام کو بحال کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں تعطل کا ذکر کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ کیا امریکی پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا استعمال کر رہے ہیں؟ اس پاکستانی ماہر نے کہا کہ امکان ہے کہ خطے کی اہم طاقتوں تہران اور بیجنگ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی اسلام آباد کی خواہش پر امریکی تشویش بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات میں تعطل کی وجہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اتحادی حکومت کو کئی مسائل کا سامنا ہے، جن میں سرفہرست واشنگٹن میں مقیم قرض دہندگان کی اسلام آباد کی طرف عدم دلچسپی ہے،اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سیاسی نقطہ نظر ہے، جس کا بنیادی محور پاکستان کا ایران اور چین کی طرف رجحان ہے،اس رپورٹ میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے اس ملک پر دباؤ کے حوالے سے کسی بھی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کوئی تعلق نہیں، لیکن معاشی ماہرین اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تعلقات کو پیچیدہ بنا دے گا۔
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے بھی اس حوالے سے کہا کہ چین کا کردار بہت مثبت رہا ہے اور اس نے حالیہ ہفتوں میں اسلام آباد کے قرضوں کی بڑی رقم ادا کرکے بہت مدد کی ہے جس سے پاکستان کی مالی حالت بہتر ہوئی ہے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ تہران کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات واشنگٹن کے لیے ایک مسئلہ ہیں،حافظ پاشا نے مزید کہا کہ لیکن ایران اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر آنے کے بعد اس حوالے سے صورتحال بدل گئی ہے اور اس صورتحال نے مشرق وسطیٰ کے حالات میں بہتری لائی ہے نیز اس مرحلے پر پاکستان کو اپنے ماضی کے کچھ وعدوں کو پورا کرنا ہےجیسے کہ ایران نے جو پائپ لائن بنائی تھی لیکن اسلام آباد کی عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ روکی ہوئی ہے، اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سرکردہ رکن ممالک میں سے ایک ہے، اس پر اعتراض کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق، سیستان و بلوچستان میں پاکستان کے ساتھ ایران کے پہلے سرحدی بازار اور پولان-جیبڈ پاور ٹرانسمیشن لائن پر بروز جمعرات 28 اپریل کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودی میں کام شروع کر دیا گیا جہاں صدر مملکت نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں جو دونوں ممالک کی مشترکہ تہذیب اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، کہا کہ آج ایران اور پاکستان کے درمیان یہ عزم ہے کہ ان تعلقات کی سطح کو موجودہ سطح سے اوپر لے جایا جائے ، انہوں نے تاکید کی کہ پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے اور اسی طرح ایران کی سلامتی بھی پاکستان کے لیے اہم ہے۔یہ مسئلہ خطے میں ہمارے لیے انتہائی اہم ہے جبکہ غیر ملکیوں کی مداخلت سے خطے میں کسی بھی طرح مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ان کی موجودگی خطرہ ہی رہی ہے۔
یاد رہے کہ سب ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں امریکہ ہمیشہ پیش پیش ہے جبکہ پاکستانی سیاسی مبصرین ہمیشہ امریکہ پر علاقائی تعاون کی بات چیت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے رہے ہیں، خاص طور پر ایران اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعاملات کی راہ میں امریکہ کی جانب سے روڑے اٹکانے کا اسلام آباد کے رہنما بارہا اعتراف کر چکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کا دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ہمیشہ اسلام آباد کے بیجنگ کے ساتھ اسٹریٹجک رابطوں کو نشانہ بنایا ہے اور اسے پاکستان کے لیے نقصان دہ تصور کیا ہے،اسی دوران رواں سال مئی کے وسط میں اسلام آباد کے دورے کے دوران چینی وزیر خارجہ نے امریکہ کی تخریب کاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے عوام بہتر جانتے ہیں کہ کون سا ملک تعاون اور مدد کے لیے عملی اقدامات کرے گا،انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ بیان بازی کرنے کے بجائے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدام کرے،انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، لیکویڈیٹی کی کمی کے ساتھ، آخری حربے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے فراہم کردہ ذمہ داریوں اور شرائط کی خلاف ورزی کرنے کی تاریخ رکھتا ہے، لیکن اس ملک کو اپنے آپ کو بچانے کے لیے اس بین الاقوامی ادارے سے مالی امداد کو بحال کرنا ہوگا۔
مشہور خبریں۔
شہباز شریف اقوام متحدہ کی کانفرنس میں شرکت کیلئے قطر پہنچ گئے
مارچ
اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن، ترکی نے اہم بیان جاری کردیا
مارچ
معاشی اشاریے بہتر ہوگئے، عوام کی مشکلات کم ہورہی ہیں، صدر آصف زرداری
فروری
صیہونی فوج کا عرب اور اسلامی افواج کی سربراہی کانفرنس منعقد کرنے کا منصوبہ
ستمبر
وزیراعظم نے ماہی گیروں کےجائز مطالبات کا نوٹس لے لیا
دسمبر
سعودی عرب نے انسانی ہمدردی کے لیے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا: یمن
جون
پاکستان کی افغان طالبان کو دہشت گردوں کو پناہ دینے کی وارننگ
جنوری
نیتن یاہو کے جانے کا وقت آگیا ہے
جون