سچ خبریں:ترک تجزیہ کار کا خیال ہے کہ اردغان نے گزشتہ چند سالوں میں ہمیشہ اندرون اور بیرون ملک خود کو مغرب مخالف رہنما اور سیاست دان کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان دنوں جب ترکی کی معیشت بحران کا شکار ہے، اردغان حکومت کو اپوزیشن کی جانب سے پہلے سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اردغان کے اپوزیشن لیڈروں کی تنقیدوں میں سے ایک یہ ہے کہ یورپی ممالک کے خلاف ان کے سخت موقف کے دور رس معاشی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
دوسری طرف کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ AKP کی حکومت کی مغرب مخالف پالیسی کی اہم سیاسی-سکیورٹی وجوہات ہیں، اور یہ کہ حکمران جماعت اس پالیسی پر عمل کرنے میں اپنے مفادات کو دیکھتی ہے،ایک تجربہ کار تجزیہ کار طحہ اکیول کا خیال ہے کہ اردغان نے گزشتہ چند سالوں میں ہمیشہ اندرون اور بیرون ملک خود کو مغرب مخالف رہنما اور سیاست دان کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکرہے کہ چند سال پہلے تک طحہ اکیول، جنہوں نے جمہوریہ ترکی کی تاریخ، لایکزم اور اختیارات کی تقسیم کی اہمیت پر معروف کتابیں لکھیں، ان صحافیوں میں سے ایک تھے جو باقاعدگی سے اردغان سے انٹرویو لیتے تھے اوران کے مؤقف کی تائید کرتے تھے ،تاہم اب کئی سالوں سےانھوں نے خود کو حکمراں پارٹی کے قریبی میڈیا سے دور کر رکھا ہے اور ایک اخبار میں لکھتے ہیں جس کے عبداللہ گل، احمد داؤد اوغلو اور علی باباجان سے گہرے تعلقات ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی کےصدر اردغان کی تقاریر میں پچھلے سات آٹھ سالوں میں جو تصورات اور خصوصیات ابھری ہیں ان میں سے ایک مغرب مخالف ان کا مؤقف ہے۔