?️
سچ خبریں:سوڈان کے دارالحکومت میں ملٹری کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد البرہان نے مختلف فوجی یونٹوں میں کام کیا، انہوں نے پہلے بارڈر گارڈ کے ساتھ کام کیا اور پھر فوجی تربیت کے لیے چین گئے۔
ہفتے کے روز جنرل عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں سوڈانی فوج اور جنرل حمیدتی کی سربراہی میں ریپڈ ری ایکشن فورسز کے درمیان خاص طور پر اس ملک کے دارالحکومت خرطوم میں شدید جھڑپیں ہوئیں،یہ جھڑپیں سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان کی جانب سے امدادی فورسز کو منتشر کرنے کے اپنے ارادے کے اعلان کے بعد شروع ہوئیں۔ لیکن عبدالفتاح البرہان کون ہیں اور اقتدار میں کیسے آئے؟ اس رپورٹ میں ہم عبدالفتاح البرہان کی زندگی اور ان کے عسکری اور سیاسی تجربے کے بارے میں مزید جانیں گے۔
پیدائش اور وطن
عبدالفتاح البرہان 1960 میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے شمال میں واقع ریاست نیل کے گاؤں قندتو میں پیدا ہوئے،یہ گاؤں خرطوم سے تقریباً 173 کلومیٹر دور ہے اور تاریخی شہر شاندی اس کا قریب ترین شہر ہے۔،7 بھائیوں اور دو بہنوں کے علاوہ ان کے سوتیلے بھائی اور بہنیں بھی ہیں۔ البرہان کا تعلق خاتمیہ فرقے کے ایک مذہبی مسلمان خاندان سے ہے، جو سوڈان کے صوفی فرقوں میں سے ایک ہے، ان کے تین بچے ہیں،انہوں نے سوڈان میں 2019 کے انقلاب تک یمن اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفر کرتے ہوئے اپنی زندگی گزاری۔
تعلیم
البرہان نے ابتدائی اور مڈل اسکول تک اپنے گاؤں میں تعلیم حاصل کی، اس کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے شاندی شہر چلے گئے پھر سوڈان ملٹری اکیڈمی سے 31ویں ڈویژن کے افسران کے ساتھ گریجویشن کیا اور 2018 تک مصر اور اردن میں تربیتی کورسز میں حصہ لیا۔
سیاسی اور عسکری تجربہ
ملٹری کالج سے تعلیم مکلم کرنے کے بعد البرہان نے سوڈان کے دارالحکومت میں مختلف فوجی یونٹوں میں کام کیا، انہوں نے پہلے بارڈر گارڈ کے ساتھ کام کیا اور پھر فوجی تربیت کے لیے چین گئے، چین سے واپسی کے بعد انہیں سرحدی محافظ دستوں کا کمانڈر مقرر کیا گیا اور آخر کار زمینی افواج کے ڈپٹی کمانڈر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد وہ زمینی افواج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ بن گئے،2011 میں جنوبی جنگ کے علاوہ انہوں نے ایک فوجی افسر کے طور پر کئی دیگر آپریشنز میں حصہ لیا اور کچھ عرصے تک مشرقی سوڈان کے علاقے جیبٹ میں فوجی اداروں میں بطور انسٹرکٹر کام کیا، 26 فروری 2018 کو سابق صدر عمر البشیر نے البرہان کو بریگیڈیئر جنرل کے عہدے سے ترقی دے کر فوج کا انسپکٹر جنرل مقرر کیا اور انہیں سوڈانی ریاست کے گورنر کے عہدے کی پیشکش کی لیکن البرہان انکار کر دیا۔
فرائض اور ذمہ داریاں
البرہان کے پاس کئی فوجی عہدے تھے جن میں سب سے اہم یہ ہیں:
* محمد حمدان حمیدتی کے تعاون سے 2015 سے یمن میں سوڈانی افواج کی نگرانی۔
* 2018 میں سوڈان کی زمینی افواج کے کمانڈر۔
*سوڈان آرمی کے جنرل اسٹاف کے سربراہ۔
* 2018 میں مسلح افواج کے انسپکٹر جنرل۔
* اپریل 2019 میں وزیر دفاع جنرل عواد بن عوف کے استعفیٰ کے بعد عبوری فوجی کونسل کی سربراہی
* 2021 سے سوڈان کی حکمراں کونسل کے چیئرمین۔
سوڈان کی سیاست میں البرہان کا کردار
البرہان اس وقت روشنی میں آئے جب فوج نے اس ملک میں کئی مہینوں کے مظاہروں کے بعد12 اپریل 2019 کو سابق صدر عمر البشیر کا تختہ الٹ دیا، انہوں نے فوجی کونسل کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھایا جس نے البشیر کی معزولی کے بعد سوڈان پر حکومت کی،اس طرح سوڈان کے عبوری دور میں البرہان عملی طور پر سوڈان کے صدر بن گئے اور محمد حمیدان دغلو حمیدتی کو ان کا نائب مقرر کیا گیا۔
2019 میں مظاہرین کا قتل عام
البشیر کی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک میں فوجی کونسل کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی مظاہرین ملک کی سول حکمرانی پر اصرار کرتے ہوئے اور فوجی حکمرانی کو مسترد کرتے ہوئے چوکوں میں دھرنا دے رہے تھے جہاں فوج نے ریپڈ ری ایکشن فورسز کے تعاون سے 12 جون 2019 کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے دھرنے کے خیموں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ، کہا جاتا ہے کہ یہ تعداد 128 تک پہنچ گئی جبکہ سینکڑوں زخمی اور لاپتہ ہوئے، مخالفین نے فوج پر الزام لگایا کہ وہ لاشوں کو دریائے نیل میں پھینک کر اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جو معاملہ سامنے آگیا اور لاشیں دریا سے نکال لی گئیں اس لیے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن وہ اپنے نتائج کا خلاصہ مجاز حکام کو فراہم کرنے میں ناکام رہی،سوڈانی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2021 میں وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد البرہان نے کمیٹی کے کام کو معطل کر دیا ۔
سوڈانی حکمراں کونسل کی تشکیل
اگست 2019 میں سڑکوں پر مظاہروں اور تشدد اور آزادی اور تبدیلی نامی اتحاد کی قیادت میں سول تحریک کے ساتھ مذاکرات کے بعد، ملٹری کونسل نے اس تحریک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جسے آئینی دستاویز کہا جاتا ہے،مذاکراتی فریقوں کے درمیان دستخط شدہ دستاویز کے مطابق گورننگ کونسل کے 11 ارکان ہوں گے جن میں سے پانچ فریڈم اینڈ چینج کولیشن کے ممبر ہوں گے اور پانچ فوجی کونسل کے ممبر ہوں گے،معاہدے کے مطابق فریڈم اینڈ چینج کولیشن وزیراعظم کو گورننگ کونسل کے گیارہویں رکن کے طور پر مقرر کرے گا جبکہ ملٹری کونسل متعدد وزراء کا تقرر کرے گی،آخر کار 21 اگست 2019 کو البرہان نے جوڈیشل کونسل کے سامنے حلف اٹھایا اور عبداللہ حمدوک کو وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔
البرہان اور حمیدتی میں اختلاف
اکتوبر 2021 سے البرہان اور حمدتی کے درمیان دراڑ اور دشمنی کے آثار دکھائی دیے کیونکہ ہر ایک نے علاقائی اور بین الاقوامی حمایت حاصل کی، خاص طور پر حمیدتی جنہوں نے خود کو حمدوک کی سویلین حکومت کے خلاف فوجی بغاوت سے دور کرنے کی کوشش کی نیز سوڈانی مظاہرین اور ان کے مطالبات کی حمایت کی، دسمبر 2022 میں فوج اور کچھ سویلین طاقتوں نے ایک سیاسی فریم ورک پر دستخط کیے جس کا مقصد 24 ماہ کا عبوری دور بنانا تھا، البرہان نے اس معاہدے پر کسی بیرونی دباؤ کی تردید کی، لیکن حمیدتی نے اس وقت کہا کہ یہ بغاوت ہے جو حمدوک کے خلاف کی گئی ہے، یہ ایک سیاسی غلطی تھی جو مزید تنازعات کا باعث بنی ،حمیدتی نے جمہوریت کی منتقلی کے لیے معاہدے کے فریم ورک کی اہمیت پر زور دیا،مذکورہ بالا معاہدے میں دو سال کی عبوری مدت فراہم کی گئی ہے جو کہ اقتدار عام شہریوں کے حوالے کرنے اور جولائی 2023 میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے ساتھ ختم ہو گی۔ اس معاہدے نے فوج اور ریپڈ ری ایکشن کے درمیان کشمکش کو وسیع کرنے کی راہ ہموار کی جیسا کہ البرہان نے کہا کہ فوج کو سیاسی زندگی سے ہٹانا اور ایک سویلین حکومت کی تشکیل کا انحصار اس معاہدہ کی دفعات کے مکمل نفاذ پر ہے جس میں سب سے اہم ریپڈ ری ایکشن فورسز کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں انضمام شامل تھا۔
اگرچہ حمیدتی نے اس معاہدے پر دستخط کیے اور اس پر رضامندی ظاہر کی، لیکن ان کے مخالفین ان پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس کے نفاذ کے تمام مراحل میں، خاص طور پر ریپڈ ری ایکشن فورسز کو فوج میں ضم کرنے کے مرحلے میں انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
تنازعہ پر قابو پانے کی کوشش میں مارچ 2023 کو سوڈان میں امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے چار فریقی گروپ کے زیراہتمام فوجی اور سیکورٹی اصلاحات کے بارے میں ایک تربیتی اجلاس منعقد ہوا، لیکن اس کے بغیر کوئی حتمی اجلاس ہوا جو کسی بھی حتمی فیصلے خاص طور پر ریپڈ ری ایکشن فورسز کو فوج میں ضم کرنے کے فیصلے کے ختم ہوا جس کے بعد فوج اور مذکورہ فورسز کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہوئے گئے جو آخرکا ایک فوجی تصادم میں تبدیل ہو گئے جو 13 اپریل 2023 کو شمالی سوڈان کے شہر ماروی میں شہر کے ہوائی اڈے کے قریب ریپڈ اری ایکشن فورسز کی تعیناتی کے ساتھ شروع ہوا، جس کے بعد فوج حرکت میں آئی اور سوڈان کے شہروں میں تنازعہ بھڑک اٹھا۔
مشہور خبریں۔
حزب اللہ کے میزائل کہاں تک پہنچ سکتے ہیں؟ سید حسن نصراللہ کی زبانی
?️ 17 فروری 2024سچ خبریں: حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا
فروری
الخلیل میں صیہونیوں کی خود کشی؛ اسرائیلی لڑکی کا ہوا قتل
?️ 10 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے فوجیوں نے آج صبح غزہ کی پٹی پر
مئی
پی ٹی آئی نے جو کچھ کیا وہ کوئی مذہبی جماعت کرتی تو اس کو دہشت گرد قرار دیا جاچکا ہوتا، فضل الرحمٰن
?️ 16 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا
مارچ
نور مقدم کے قتل کے خلاف اسلام آبادہائی کورٹ کے باہراحتجاجی مظاہرہ
?️ 13 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) مقتولہ نور مقدم کےچاہنے والوں کی جانب سے
ستمبر
امریکہ مشرق وسطیٰ پر بمباری کے بجائے کیا کرے؟برطانوی اخبار کا مشورہ
?️ 7 فروری 2024سچ خبریں: گارڈین اخبار نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ
فروری
ایران کے ساتھ جنگ اور نیتن یاہو کی مقبولیت کا تضاد
?️ 5 جولائی 2025سچ خبریں: جون 2025 میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ
جولائی
عمران خان کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے ، شیخ وقاص اکرم کا دعویٰ
?️ 3 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص
مارچ
ہم نے سفارتی تعلقات کے ذریعے ترکی کی پوزیشن کو بہتر کیا ہے: اردوغان
?️ 14 اگست 2022سچ خبریں: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کل ہفتہ
اگست