🗓️
سچ خبریں: ایران اور شام ، جو حال ہی میں عرب اتحاد کے عمل میں داخل ہوئے ہیں، خاص طور پر مصر کے ساتھ، اگر وہ سیاسی ہم آہنگی حاصل کر لیتے ہیں، تو وہ خطے اور دنیا کے لیے امریکہ اور صیہونی حکومت کے بہت سے منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔
المیادین چینل کی ویب سائٹ نے ایران، شام اور مصر کی مثلث کے بارے میں ایک تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا ہے کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں تہران اور قاہرہ کے درمیان قریبی اور گہرے تعلقات رہے ہیں، لیکن اس دور میں ان کے تعلقات میں بہتری اسٹریٹجک تعلقات کا نمونہ عمل بن سکتی ہے۔
"اسرائیل کے حق میں مشرق وسطی” کے منصوبے کی ناکامی
المیادین نے اس رپورٹ کی ابتدا میں لکھا ہے کہ مصر اور ایران کے تعلقات کم سے کم سفارتی سطح سے آگے بڑھ کر اسٹریٹجک سطح تک پہنچ جائیں گے، کیمپ ڈیوڈمعاہدے میں مصر کی شرکت اور قاہرہ کے معزول بادشاہ کا استقبال کرنے کے بعد سے ایران کے ساتھ تعلقات کی سرد مہری کو دیکھتے ہوئے یہ بات عجیب اور قابل مذمت معلوم ہو سکتی ہے لیکن دونوں ممالک کے تعلقات کا موجودہ مرحلہ عروج کی دہلیز پر ہے، ایک ایسا آغاز جس نے بتدریج پورے خطے کی سطح پر پچھلے ایران-عرب تعلقات کی جگہ لے لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور مصر کی قربت نے صیہونیوں کو کیوں سیخ پا کیا ہے؟
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ اگر 2006 میں لبنان میں حزب اللہ کے خلاف قابض دشمن کی عظیم شکست نیز اس کے بعد شام کی استقامت کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا پہلا ورژن اور صدی کی ڈیل تباہ ہو گئی اور اس بعد سیاہ عشرہ اور مقبوضہ فلسطین میں عوامی مزاحمت نہ ہوتی تو ہمیں ہم مشرق وسطیٰ میں صیہونی منصوبوں کیی اس سے بھی زیادہ خطرناک شکل دیکھنے کو ملتی اس لیے کہ صیہونی بڑے بڑے منصوبے دو سمتوں میں نمودار ہوئے؛ایک وہ سمت جو صہیونی دشمن کو اردن کے راستے خلیج فارس سے جوڑتی تھی اور دوسری سمت جو خلیج فارس کے علاقے کو عراق کے راستے ترکی سے ملاتی تھی؛ اس منصوبے کے خطرناک نکات اور اہداف یہ ہیں:
– عالمی تجارت اور تیل سے آبنائے ہرمز کے کردار کو الگ کرکے ایران کو گوشہ نشین کرنا
– نہر سویز میں اس کے کردار کو الگ کرکے مصر کو الگ تھلگ کرنا
– شام کو یورپ کے راستوں پر اس کی اہم زمینی اور سمندری سرحدوں پر الگ تھلگ کرنا
– خلیج فارس اور تل ابیب کے پہلے راستے کو حیفا کی بندرگاہ سے جوڑنا؛ شام نے دہشت گردی کے سیاہ عشرے میں جو کچھ دیکھا اور پھر بیروت پر بمباری اس سمت میں صیہونی حکومت کی پیشرفت کا پیش خیمہ تھی۔
المیادین نے مزید لکھا کہ نئے مشرق وسطیٰ کا منصوبہ؛ جہاں نئے اقتصادی سیاسی نقشے، ریلوے، بندرگاہوں، بین الاقوامی زمینی سڑکوں اور کھلے اور بند پانی کے راستوں کے امتزاج کے ذریعے آگے بڑھایا گیا ،اس منصوبہ میں مقبوضہ فلسطین کے ساحلوں پر موجود حیفا اور عسقلان بندرگاہوں کو نہر سویز اور آبنائے ہرمز کی جگہ لانے کی کوشش کی گئی؛ وہ بندرگاہیں جو سعودی نیوم منصوبے کی تمام شمالی شریانیں بناتی ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب کہ نیوم پراجیکٹ (البدا کا علاقہ اور حجاز کا پہاڑی اور ساحلی علاقہ) پر عمل درآمد برسوں پہلے شروع ہوا تھا، اسے معاہدوں، کمپنیوں کی شکلوں کی صورت میں اردن کے جنوب میں واقع آزاد علاقوں تک بڑھایا جا سکتا ہے، تاہم صیہونی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں کے ساتھ اس منصوبے کا تعلق اور انیسویں صدی کے آخر سے جاری صہیونی منصوبوں کی جانچ مذکورہ اہداف کو مزید واضح کرتی ہے، ان اہداف نے نوآبادیاتی، فرانسیسی اور برطانوی شہروں میں درج ذیل ذرائع بھی قائم کیے ہیں:
– بحیرہ احمر کے شمالی علاقے کو بحال کرنے اور اسے بحیرہ روم سے جوڑنے کے لیے ایک فرانسیسی مفکر چارلس فوئیر کا پیش کردہ منصوبہ۔
– مدین لینڈ پروجیکٹ کی تجویز صہیونی پال فریڈمین نے 1878 میں برطانوی استعمار اور فلسطین ایکسپلوریشن فنڈ کے تعاون سے پیش کی ، جس کی مالی اعانت روتھسچلڈز اور لو آف صیہون ایسوسی ایشن نے کی،اس منصوبے کی زمینیں شمالی حجاز [نیوم پروجیکٹ کی زمینوں] سے لے کر جنوبی اردن تک پھیلی ہوئی ہیں۔
ایران: ناکہ بندی کے باوجود ترقی
المیادین نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں اس بین علاقائی مثلث میں ایران کی صورت حال پر گفتگو کی اور لکھا کہ سیاسی نقطہ نظر سے شاہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے، جس نے تیل کی کمپنیوں اور امریکہ اور انگلستان کے مفادات کے لیے خلیج فارس کی پولیس کے طور پر حکومت کی تھی،نئے ایران اور اس کے خلاف مغربی مفادات کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا گیا ہے،برکس اور شنگھائی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں وسیع ترقی ، دہشت گردی اور تکفیری گروہوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی شامی اور عراقی افواج کی حمایت، فلسطینی مزاحمت اور اس کے جہادی گروہوں کی حمایت کرنے کے بعد ایران کو مزید نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لیکن یہ سیاسی جہت، اپنی موجودہ اہمیت کے باوجود، ایران کو نشانہ بنانے اور گھیرنے کی واحد وجہ نہیں ہے، وہ دباؤ جو اقتصادی ناکہ بندی سے شروع ہوا تھا اور اسے آبنائے ہرمز سے ہٹانے کی کوشش پر ختم ہوتا ہے جو خطے کی اسٹریٹجک کنجی ہیں۔ آج، آبنائے ہرمز اور اس ملک کو عراق اور شام سے جوڑنے والی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کے ذریعے، ایران روایات، سلطنت کی قدیم تاریخ اور اس خطے میں اپنی موجودہ طاقت کا امیدوار ہے، ایک ایسا خطہ جو مشرق سے بہت حساس اور اہم ہے اور ایران کو نئی دنیا میں ایک علاقائی طاقت سے بڑا ظاہر کرتا ہے جو یوریشیا اور سلک بیلٹ روڈ کے درمیان بن رہی ہے،ایران اور اس کے دشمنوں کے لیے آبنائے ہرمز کی حیثیت اور اہمیت تیل کی شریانوں اور ٹینکروں سے زیادہ ہے بلکہ مشرقی ہندوستانی راستے پر پچھلے پڑاؤ سے بھی زیادہ ہے،آبنائے ہرمز خطے کے مشکل ترین حالات میں بھی ایک کھلاڑی اور فیصلہ کن عنصر کے طور پر ایران کی موجودگی کے لیے ایک اہم شریان رہا ہے۔ اس موجودگی کا تسلسل ایران کی ٹیکنالوجی ، طاقت اور پالیسیوں میں ترقی کی وجہ سے ہے جن کا تعین صیہونی اور نیٹو کی انٹیلی جنس ایجنسیاں نہیں کرتی ہیں۔
مصر: اسٹریٹجک اور تاریخی پوزیشن کو استعمال کرنے کی کوشش
اس رپورٹ کے تیسرے حصے میں مصر کے صدر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مصر کو نشانہ بنانے اور اسے مشرق وسطیٰ کی تاریخ سے ہٹانے کا منصوبہ ایک بار پھر بن رہا ہے، ایک اینگلو صیہونی منظر نامہ جو قاہرہ کے آزاد مفادات کے خلاف تاریخ میں ہمیشہ جاری رہا اور دہرایا گیا ہے،مصر کے خلاف مغربی منصوبے متوازن تاریخی مطالعہ پر مبنی نہیں تھے، یہ تمام اقدامات مصر سے ایک درمیانی ریاست بنانے کی کوشش کرتے تھے تاکہ صہیونی وجود کو عرب خطے کے مشرق کے قریب لایا جا سکے۔
المیادین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ ساداتی کی بغاوت کے بعد کیمپ ڈیوڈ معاہدے میں مصر کی شرکت کے باوجود یہ بات صہیونی امریکی اتحاد کے حساب کتاب میں ظاہر ہوئی؛ نہ ہی واشنگٹن اور نہ ہی تل ابیب نے قاہرہ کو اپنی اسٹریٹجک رینج میں قابل اعتماد سمجھا، کیمپ ڈیوڈ کے بعد بھی انہوں نے مصر کو اس کی جغرافیائی سیاسی جہت اور نہر سویز کے مقام پر مسلسل نشانہ بنایا جو اس بات کی نشاندی کرتا ہے کہ کیوں ماسکو، سوویت دور سے لے کر پیوٹن تک، ہمیشہ شمالی لائن کے ارد گرد ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور نہر سویز کو تبدیل کرنے کی تمام کوششوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران کے مصر اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات سے صیہونی پریشان
المیادین نے مزید لکھا ہے کہ ہمیں یہاں یاد رکھنا چاہیے کہ متذکرہ جغرافیہ کی بنیادی حقیقتوں میں سے ایک نہر سویز ہے، جس کی تعمیر نے عالمی تجارت اور بین الاقوامی طاقت کی مساوات میں ایک عظیم انقلاب برپا کر دیا ہے جیسے کیپ آف گڈ ہوپ کے زوال کے بعد پرتگالیوں اور ہسپانویوں کو اس علاقے سے بے دخل کرنا، سلطنت عثمانیہ کا کمزور ہونا ،اس نہر کی تعمیر کے بعد شمالی سڑکوں کی تعمیر شامل ہے، ان تمام باتوں کے باوجود مصر کی غیر تزویراتی پیشرفت، جو ناصریت کے خلاف ساداتی کی بغاوت سے شروع ہوئی، اس ملک کو صیہونیوں کے ذہن میں تزویراتی طور پر نشانہ بنائے جانے سے نہیں بچا سکی اسرائیلیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں نہر سویز کی اہمیت کم ہونے سے مصر مزید مجروح ہوا۔
شام: محاصرے کی سیاہ دہائی سے باہر نکل آیا۔
المیادین نے اس ہم آہنگی سے شام کے مفادات کے بارے میں لکھا کہ یہ بات قابل فہم ہے کہ دمشق بحر اوقیانوس میں اپنے خلاف مجرمانہ ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اس لیے کہ اس جارحیت کے نتائج لوگوں کی روزمرہ زندگی پر پڑ رہے ہیں نیز اب ان مزید مستحکم حالات میں، بشمول عرب لیگ میں اپنی حیثیت کی بحالی، دمشق حکومت اس ناکہ بندی کو توڑنے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئی ہے،اس کے قطع نظر کہ سامراجی صیہونی اتحاد کی وجہ سے عرب لیگ کی سیاسی قدر میں کمی آئی ہے۔
اس رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ دوسری طرف شام کی اہمیت، اس کے جغرافیائی محل وقوع اور اس کی سیاسی اور سماجی تاریخ کو سمجھا جا سکتا ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ عرب اور علاقائی ماحول کے ساتھ رہنے کی خواہش رکھتا ہے،ایک ایسا موضوع جسے ایک دہائی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، سیاہ دہائی کی دہشت گردی اور تکفیری آگ کے مجموعی اثرات اب بھی موجود ہیں اور امریکی صیہونی منصوبے خطرناک حد تک آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزید وحشیانہ ہوسکتے ہیں۔ اسی وجہ سے اور دمشق اور تہران کے قریبی تعلقات اور قاہرہ کے ساتھ اس کے اٹوٹ تعلقات کو دیکھتے ہوئے شام، تہران اور قاہرہ کے درمیان ضروری اور زیادہ اہم رابطہ کا معروضی عنصر بن گیا ہے۔
مشہور خبریں۔
24 گھنٹوں میں فلسطینی استقامت کی ۵۳ کارروائیاں
🗓️ 26 فروری 2023سچ خبریں:سرایا القدس نے مغربی کنارے میں واقع جنین کے قصبے جبع
فروری
بحیرہ احمر میں کیا ہو رہا ہے؟
🗓️ 19 دسمبر 2023سچ خبریں: صیہونی ذرائع نے یمنی مسلح افواج کی دھمکیوں کے بعد
دسمبر
حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ نہ آنے کی یقینی دہانی کرادی
🗓️ 6 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے آئی
مارچ
امریکی اتحاد کا عراق اور شام میں ہزاروں عام شہریوں کے قتل کا اعتراف
🗓️ 8 اگست 2021سچ خبریں:ایک امریکی ویب سائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ عراق اور
اگست
جنگ کے خاتمے پر سب خوش ہیں، اسرائیلی نہیں! وجہ ؟
🗓️ 27 نومبر 2024سچ خبریں: اورلی نوئی نے ایک مضمون میں لکھا کہ لبنانیوں کی
نومبر
پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی حل کے لیے کوشش کر رہا ہے
🗓️ 23 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) ڈاکٹر معید
جولائی
حزب اللہ نے فلسطینی کمانڈر العاروری کا بدلہ کیسے لیا؟
🗓️ 8 جنوری 2024سچ خبریں: صالح العروری کے قتل کے ابتدائی ردعمل کے ایک حصے
جنوری
ایران اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسرائیل خود ہی ٹوٹ رہا ہے: عبرانی میڈیا
🗓️ 28 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت میں داخلی مظاہروں کے جس جہت کو اپنا 12واں
مارچ