سچ خبریں:سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر امریکی صارفین نے لاس اینجلس کے ڈیموکریٹک میئر کارن باس کی کارکردگی پر شدید مایوسی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی برطرفی اور محاکمے کا مطالبہ کیا ہے۔
کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں حالیہ دنوں موسم سرما کی شروعات کے ساتھ ایک ناقابل قابو آگ بھڑک اٹھی ہے، جس نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا اور بے تحاشہ مالی نقصانات کا سبب بنا،امریکی میڈیا کے مطابق اس ہولناک آگ سے اب تک کم از کم 16 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس آتشزدگی: غزہ کی تباہی پر خوش ہونے والے ہولی وڈ اداکار کا گھر بھی جل کر راکھ
آگ پر قابو پانے میں ناکامی
ساحل اوقیانوس سے پاسادینا تک پھیلی پانچ بڑی آگ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں، دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ آگ تیز ہواؤں کے دوران بجلی کی تاروں کے شارٹ سرکٹ سے لگی، اور امکان ہے کہ یہ آگ آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گی۔
نقصانات کا دائرہ اور تخمینہ
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس آگ نے 16000 ہیکٹر سے زائد جنگلات، رہائشی علاقے، اور شہری بنیادی ڈھانچے کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
سینکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ماہر موسمیات کمپنی کہAccuWeatherکہ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس آگ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 135 سے 150 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ یہ علاقے ان املاک پر مشتمل ہیں جو امریکہ کی مہنگی ترین جائیدادوں میں شمار ہوتے ہیں۔
عوامی ناراضگی اور سوشل میڈیا کا ردعمل
عوام نے موجودہ حالات پر شدید تشویش اور حکام کی بے حسی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر۔ امریکی صحافی اور رپورٹر نِک سورتور نے لاس اینجلس کے ایک ریڈیو اسٹیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے میئر کارن باس کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آگ واقعی کیلیفورنیائی عوام کو بیدار کر چکی ہے!”
نِک صارف کی پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شہر کو بحران کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، پانی کے ذخائر کم ہو چکے ہیں، عوام کا ٹیکس اربوں ڈالر غلط جگہ خرچ کیا گیا، اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ لیکن اس سب کے باوجود میئر باس غائب ہیں اور بیرون ملک دوروں کو ترجیح دے رہی ہیں۔”
لاس اینجلس کی تاریخ کا المناک سانحہ: میئر کارن باس کی پالیسیوں پر شدید تنقید
لاس اینجلس کی موجودہ آتش زدگی کے دوران میئر کارن باس، جو کہ شہر کی پہلی سیاہ فام خاتون میئر ہیں، شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میلکہ نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ آتشزدگی کے آغاز سے ایک ہفتہ قبل، میئر نے شہر کے فائر فائٹرز کے بجٹ میں 49 ملین ڈالر کی کمی کا حکم جاری کیا تھا۔
فائر اسٹیشنز کی بندش اور تیاری میں کمی
اس شدید بجٹ کٹوتی کے نتیجے میں 16 فائر اسٹیشنز بند کر دیے گئے، جس سے فائر ڈیپارٹمنٹ کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری اور صلاحیت پر گہرا اثر پڑا،مقامی ذرائع نے اس فیصلے کو موجودہ سانحے کا ایک اہم سبب قرار دیا ہے۔
عوامی ردعمل اور سیاسی منظرنامہ
ایک صارف نے آگ کے مناظر کو سابق صدر براک اوباما کی میئر کارن باس کے ساتھ گفتگو کی تصویر کے ساتھ شیئر کیا، جس میں اوباما نے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ ایک شاندار میئر ثابت ہوں گی۔”
تاہم، صارف نے ان کے دورِ قیادت کو سخت الفاظ میں یوں بیان کیا کہ آتش نشانی اسٹیشنز کی بندش، خالی پانی کے ذخائر، چوری شدہ ہائیڈرنٹس، ہائیڈرنٹس کی جانچ کی معطلی، ٹرانس جینڈر کیفے کی فنڈنگ، اور غنا کے دورے—جب شہر جل رہا تھا۔”
مجرمانہ غفلت اور تنقیدی تبصرے
ایک اور صارف نے کارن باس کی تصویر شیئر کی، جس میں انہیں ہتھکڑیوں میں دکھایا گیا، اور کہا کہ یہ مجرمانہ غفلت ہے۔
تاریخی عوامل اور حقائق
ایک امریکی صارف نے نشاندہی کی کہ یہ واقعات غیر معمولی نہیں ہیں۔ سانتا آنا کی ہوائیں ایک دیرینہ موسمی پیٹرن ہیں، جنہیں کئی سالوں سے مانیٹر کیا جا رہا ہے، خشکسالی بھی ایک مستقل مسئلہ ہے، اور پانی کی قلت حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر چکی ہے۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کئی سالوں سے افرادی قوت اور تیاری کی کمی کا شکار ہے۔
لاس اینجلس کی آگ، بے بسی اور غفلت: عوامی غصے کی نئی لہریں
لاس اینجلس میں جاری آتشزدگی کے دوران عوامی ردعمل شدید ہوتا جا رہا ہے،صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر حکام کی ناکامیوں اور غفلت کو نمایاں کر رہے ہیں، جس میں پانی کی قلت، ناکافی وسائل، اور حکومتی فیصلوں پر طنز و تنقید شامل ہیں۔
آگ بجھانے کے وسائل کی ناکامی
ایک صارف نے "شیر آتش نشانی” (ہائیڈرنٹ) کی تصویر شیئر کرتے ہوئے طنزیہ لکھا کپانی نہیں ہے، لیکن کتنا خوبصورت لگ رہا ہے!”
ایک اور صارف نے نشاندہی کی کہ پانی کے کم دباؤ کی وجہ سے آگ بجھانے میں ناکامی ہوئی ہے، یہ بنیادی ڈھانچے اور قیادت دونوں کی ناکامی ہے۔ عوام ٹیکس ادا کرتے ہیں تاکہ ضرورت کے وقت خدمات فراہم کی جائیں، لیکن میئر کارن باس اور گورنر نیوسم اس میں ناکام رہے۔”
ایک صارف نے لکھا کہ میئر کارن باس استعفیٰ نہیں دیں گی بلکہ ماحولیاتی تبدیلی یا کسی اور چیز کو ذمہ دار ٹھہرائیں گی، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کبھی بھی اپنی غلطیوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔
ایک ویڈیو کے ذریعے صارف نے مکسیقو سے پانی کے ہیلی کاپٹرز کی مدد کا ذکر کرتے ہوئے طنزیہ کہا کہ میکسیکو کے فائر فائٹرز لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لیے پہنچ گئے، لیکن ہم اب بھی ‘امریکہ کے سب سے بڑے اتحادی’ کا انتظار کر رہے ہیں۔
آتشزدگی کے دوران لوٹ مار اور جرائم کا ذکر بھی سوشل میڈیا پر عام ہے،ایک صارف نے ویڈیو شیئر کی جس میں لوگ خالی گھروں کو لوٹ رہے تھے۔ صارف نے لکھا کہ شیلیائی گینگ کے 100 سے زائد افراد گھروں کو لوٹنے کے لیے آگ لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: لاس اینجلس میں لگی آگ
دوسرے صارف نے جواب دیا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، منظم مجرم گروہ خالی محلوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، لیکن وہ ہر جگہ ایک ساتھ موجود نہیں ہو سکتی۔
ایک صارف نے حالیہ انتخابات کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات تک سب کچھ بھلا دیا جائے گا۔