سچ خبریں:حماس پولیٹیکل بیورو کے سربراہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کے اعلی رہنما کو ایک نئے خط میں صہیونی حکومت کے یروشلم ، شیخ جراح ، مسجد اقصی اور غزہ کے خلاف جرائم کے بارے میں بیان کیا۔
فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو لکھے گئے ایک خط میں یروشلم ، شیخ جراح ، مسجد اقصیٰ اور غزہ اور 1948 کے مقبوضہ علاقوں کے خلاف صہیونی غاصبوں کے وحشیانہ جرائم کے بارے میں بتایا ہے،خط میں لکھا گیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کی سب سے بڑی ی خوشی ہے کہ ہم آپ کی خدمت میں اپنا مخلصانہ سلام پیش کر رہے ہیں ،ہم اللہ تعالٰی سے آپ کی مزید سر بلندی اور کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔
انھوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ حالیہ دنوں میں آپ نے صیہونی حکومت کی دہشت گردی اور مجرمانہ کاروائیوں کی تصاویر دیکھی ہیں، گویا امت اسلامیہ اور پوری دنیا ان حرکتوں کا مشاہدہ کرچکی ہے، یہ جرائم ان مردوں اور خواتین کے خلاف سرزد ہورہے ہیں جو پچھلے 15 سالوں سے غزہ کی پٹی میں محاصرے میں ہیں، ان جرائم میں یروشلم ، مغربی کنارے ، اور 1948 کے علاقے بھی شامل ہیں، فلسطینیوں کے خلاف مظالم 13 اپریل کو اس وقت شروع ہوئے جب صہیونی غاصبوں اور آباد کاروں نے مقبوضہ بیت المقدس ، مسجد اقصی اورشیخ جراح کے علاقے پر حملہ کیا، ہماری قوم نے صیہونی حکومت کی جارحیت کے ایجنڈے پر صبر کیا، ہم حماس اسلامی مزاحمتی تحریک میں بھی ان جارحیتوں کا فیصلہ کن جواب دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں لہذا ہم نے آپ کو مقبوضہ علاقوں کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں صہیونی حکومت کشیدگی بڑھنے کا سبب بن رہی ہے۔
1۔ صہیونی غاصبوں نے یروشلم کو قابو کرنے ،اس کو یہودی بنانے اور شہر کی آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے سفاک حکم جاری کرتے ہوئے شیخ جراح کے علاقے سے 28 فلسطینی خاندانوں کو ملک بدر کرنے کی حکمت عملی کو تیز کردیا ہے، وہ مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی علاقہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
2۔صہیونی غاصبوں نے مسجد اقصی کو تقسیم کرنے کی دیرینہ پالیسی کو تیز کیا ہے جو ایک طویل عرصے سے ان کے ایجنڈے میں ہے، باب العمود جو مسجد اقصیٰ کے مرکزی دروازوں میں سے ایک ہے ، کو بند کرنے پر مبنی ان کی کاروائی سے ثابت ہوتا ہےکہ صہیونیوں کا مقصد فلسطینی نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے اور انہیں مذہبی رسومات ادا کرنے سے روکنا ہے۔
3۔ ایک اشتعال انگیز اقدام میں صہیونیوں نے ماہ رمضان المبارک کے آخری 10 دنوں میں مسجد اقصیٰ پر صہیونی آباد کاروں کے ذریعہ بڑے پیمانے پر حملے کی کال جاری کی، ان کا مقصد فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کرنے سے روکنا تھا۔
4 ۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی سب سے بابرکت راتوں میں صیہونی حکومت نے مسجد اقصی میں نمازیوں اور عقیدت مندوں پر وحشیانہ حملہ کیا جس میں انہوں نے مرد یا عورت ، بوڑھے یا جوان پر رحم نہیں کیا۔
صیہونیوں کے اس وحشیانہ فعل میں مسجد اقصی کے اندر اور باہر 600 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ، ان لاتعداد جرائم کے مقابلہ میں خطہ کے متعدد فریقوں کے ساتھ مشاورت سے ، اسلامی ، عرب اور بین الاقوامی مؤقفوں کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ صہیونی دشمن کو غزہ کے محصور عوام کے خلاف اپنے جرائم کو روکنے پر مجبور کیا جاسکے، ہم نے یروشلم کے بہادر باشندوں ، مسجد اقصی اور فلسطینی نمازیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا، فلسطینی عوام اور رہائشی علاقوں کے خلاف قابض حکومت کی جارحیت اور جرائم میں اضافے کے پیش نظر ہم نے مختلف فریقوں کے ساتھ وسیع رابطے قائم کیے اور ان سے دشمنوں کے جرائم اور سنگین اہداف کو بڑھنے سے روکنے کے لئے کہا اور متنبہ کیا کہ اگر یہ جرائم یقینی طور پر روکے نہیں جائیں گے اور فلسطینی عوام اور مزاحمت کی طرف سےان کا جواب نہیں دیا گیاتو صہیونی حکومت کے مجرم رہنما اس پراصرار کرتے رہیں گے لہذا فلسطینی قوم ، سرزمین کے خلاف صیہونیوں کی جارحیت جاری رکھنے پر اصرار پر غزہ کی پٹی میں مزاحمت کے ذریعے فیصلہ کن اور جائز جواب کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید لکھا ہے کہ بہر حال آج مجرم دشمن ، عالمی سطح پر پابندی عائد کئے گئے انتہائی مہلک ہتھیاروں کے ساتھ غزہ کے عوام کے خلاف چوبیس گھنٹے انتہائی وحشیانہ جرائم کے ساتھ ساتھ یروشلم ، مغربی کنارے اور 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں مظاہرین کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے،صہیونی غزہ میں سرکاری اور سکیورٹی مراکز ، رہائشی علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر بھاری بمباری کررہے ہیں جس سے فلسطینیوں کو کھانے پینے کی اشیاء کو پہنچنے سے روک رہے ہیں، وہ فلسطینیوں تک بجلی اور گیس کو پہنچنے سے بھی روکتے ہیں۔