نئی دہلی (سچ خبریں) بھارتی انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبضہ کشمیر پر بات چیت کرنے کے لیئے بلائی گئی فلاپ میٹنگ میں شامل ہونے والے کشمیری رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میٹنگ میں مودی نے کشمیر کے حوالے بالکل کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کشمیر میں موجدہ حالات کو بہتر بنانے کے لیئے کوئی ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ کُل جماعتی اجلاس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی باتیں سنیں لیکن مطالبات پورا کرنے اور گوناگوں خدشات کا ازالہ کرنے کی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی جس سے اس میٹنگ کے بارے میں مزید خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
تاریگامی نے نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سوال توقعات یا میٹنگ سے کیا نکل کر آیا، اس کا ہے تو پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں بولنے کا موقع دیا گیا اور دوسری بات یہ کہ ہمیں اپنے مطالبات و خدشات پر وزیر اعظم کی طرف سے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی، میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ آپ نے میٹنگ بلائی اور ہمیں بولنے کا موقع دیا جو ایک قابل تحسین اقدام ہے لیکن اچھا یہ ہوتا اگر ایسی ایک میٹنگ 5 اگست 2019 کے فیصلے لئے جانے سے قبل بلائی جاتی۔‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آنے والے دنوں میں سری نگر میں پی اے جی ڈی کی کوئی میٹنگ متوقع ہے! ان کا کہنا تھا کہ فی الحال وہ دہلی میں ہی موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ہفتے کو سری نگر کے لئے روانہ ہو جاؤں گا، باقی لیڈران کا کیا پروگرام ہے میں نہیں جانتا۔ میں نے کسی سے پوچھا بھی نہیں۔‘‘
خیال رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جمعرات کے روز بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں 8 سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 14 لیڈران بشمول 4 سابق وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ، مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ اس میٹنگ کے بارے میں پہلے سے کسی قسم کا کوئی ایجنڈا نہیں دیا گیا تھا اور خدشات ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیری رہنماؤں کو دہلی بلاکر ایک بار پھر کشمیریوں کو دھوکا دے کر ان کے خلاف کسی بڑی سازش کی تیاری میں ہے۔